کورونا وائرس وبا اس دنیا میں ایک سال کا عرصہ گزار چکی ہے، اب لوگوں نے اس عالمی وائرس اور وبا کے ساتھ اپنی زندگی گزارنا سیکھ لیا ہے تاہم یہ وبا جب سے دنیا میں آئی ہے تب سےہی کچھ مفروضے اس کے متعلق زیر گردش ہیں جن مفروضوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ سخت گرم موسم میں کورونا وائرس کے جراثیم ختم ہوجاتے ہیں۔
اب اصل سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی میں سخت گرم موسم اس وبا کو ختم کرنے میں کوئ اہم کردار ادا کر سکتا ہے؟ اس سوال کا جواب ہے بالکل بھی نہیں۔
کورونا اس وقت دنیا کےکئ ممالک میں حملہ ور ہوا جب گرمی ہی تھی، تاہم موسم اور کووِڈ 19 کے درمیان جو بھی تعلق ہے وہ اب بھی سائنسدانوں کی تحقیقات کا بنیادی مرکز ہے، اسی وجہ سے کچھ عرصے سے کہا جارہا تھا کہ موسمِ سرما کے آتے ہی کووِڈ 19 کے متاثرین میں بھی نمایاں اضافہ ممکن ہے۔
ٹیکساس یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق گھر سے باہر سردی ہو یا گرمی، وائرس کی منتقلی کی ذمہ داری انسانوں پر ہی عائد ہوتی ہے۔
”انٹرنیشنل جرنل آف انوائرمنٹل ریسرچ اینڈ پبلک ہیلتھ”کے طبِی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ موسم کے اثرات انتہائ کم ہوتے ہیں۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ ماحول اور موسم مسئلے کی اصل جڑ ہیں، ہمیں خود ہی احتیاطی تدابیرکو اپنانا ہو گا ان تدابیر کو اپنا کر اپنے ساتھ دوسروں کا بھی خاص خیال رکھنا ہوگا۔
ماہرین کے مطابق ” وبا میں سردیوں میں شدّت آسکتی ہے، خاص طور پر ایسے علاقوں میں جہاں پر حالات پہلے ہی قابو میں نہیں ہیں”۔ امریکی ”اسٹین فورڈ” یونیورسٹی کے ”ڈیوڈ ریلمین” کا کہنا ہے کہ وائرس کو اب ایک نئی زندگی ملنے والی ہے اور ہمیں انتہائ مشکل مہینوں کا سامنا گا۔
تاہم اب وائرس بھی پہلے سےبہت زیادہ طاقتور ہے، اس لیے لوگوں کو اب مزید احتیاط کی اشد ضرورت ہوگی۔
یہ پوسٹ آپ کو کیسی لگی؟ نیچے کمنٹ لازمی کریں اور اپنی رائے دیں