زمین کا وہ کون سا حصہ ہے جس پر ایک دفعہ سورج نے اپنی شعائیں بکھیریں اور پھر کبھی ایسا نہ ہو سکے گا اور وہ کون سی قبر ہے جس میں رہنے والا اور قبر دونوں زندہ تھےاور قبر اپنے اندر رہنے والے کو سیر کراتی رہی، یہ بھی بتائیں کہ وہ کونسا انسان ہے جو قید خانے میں سانس نہیں لیتا اور بغیر سانس لئے زندہ رہتا ہے۔
یہ وہ سوالات تھے جن کے جوابات حضرت عمرؓ نے حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے لکھوا کر ایک عیسائی بادشاہ کی طرف سے موصول ہونے والے خط کے جواب میں ارسال کئے۔ سوال کے جوابات کچھ ایسے تھے کہ جس زمین پر صرف ایک بار سورج چمکا وہ دریائے قلزم کی تہہ ہے جہاں فرعون ڈوب گیا تھا نیز حضرت موسیؑ قوم بنی اسرائیل کے ساتھ آگے نکل گئے تھے۔ حضرت موسیؑ کے معجزے سے دریا کا وہ حصہ خشک ہو گیا اور دریا کی تہہ کو سورج نے اللہ کے حکم سے بہت جلد خشک کر دیا تھا۔ اس زمین پر سورج صرف ایک ہی مرتبہ نکلا اور آئندہ کبھی نہیں نکلے گا۔
وہ قبر جس کا رہنے والا اور قبر دونوں زندہ تھے اور قبر اپنے رہنے والے کو سیر کراتی رہی وہ حضرت یونسؑ کی مچھلی تھی جس نے آپ کو نگل لیا تھا اور آپ مچھلی کے پیٹ میں تین دن اور تین راتیں سمندر کی گہرائیوں میں سفر کرتے رہے۔
بائبل میں ’’بک آف جونا ‘‘میں حضرت یونسؑ کا واقعہ ’’سائن آف جونا‘‘یعنی حضرت یونسؑ کا معجزہ کے نام سے آج بھی موجود ہے اور بائبل کے مطابق جب حضرت عیسیٰؑ اس دنیا سے رخصت ہو گئے اور آپ ؑ پر ایمان لانے والے ایک شخص نے آپ ؑ کی لاش کو ایک غار میں دفن کر دیا تو تین دن اور تین راتوں کے بعد آپ دوبارہ زندہ ہوئے اوربنی اسرائیل میں آئے تو انہوں نے آپ ؑ کے دوبارہ زندہ ہونے پر حیرت سے دیکھا جس پر آپؑ نے انہیں حضرت یونس ؑ کا معجزہ سنایا اور کہا تھا کہ میرا بھی یہ معجزہ ہے کہ جیسے حضرت یونسؑ مچھلی کے پیٹ میں تین دن اور تین راتیں رہے اورمچھلی کے اگل دینے کے بعد بھی سلامت رہے اسی طرح میں تین دن اور تین رات غار میں زندہ رہا۔
تیسرے سوال کا جواب جس میں عیسائی بادشاہ نے پوچھا تھا کہ جو قیدی قید خانے میں سانس نہیں لیتا اور بغیر سانس لئے زندہ رہتا ہے اس کا جواب عیسائی بادشاہ کو یہ دیا گیا کہ وہ قیدی بچہ ہے جو ماں کے پیٹ میں قید ہے اور خدا نے اس کے سانس لینے کا ذکر نہیں کیا اور نہ وہ سانس لیتا ہے اور پھربھی وہ زندہ رہتا ہے ۔
عیسائی بادشاہ یہ جوابات دیکھ کر حیران رہ گیا اور بولا کہ یہ جوابات سوائے نبی یا اس کی دی گئی تعلیمات کی وجہ سے ہی ہی ممکن ہو سکتے ہیں ہر کوئی ان کے جوابات نہیں دے سکتا سکتا۔