ایک بوڑھا آدمی، عمدہ اردو تحریر

0
1,399 views
aik burha admi
Spread the love
ایک بار ایک بوڑھا باپ اپنےکسی بیٹے کے ساتھ رہنے اس کےگھر گیا۔ جب تیسرا دن ہوا تو اس کے بہواور بیٹےنےنوٹ کیا کہ وہ کھاتے وقت اپنے ہاتھوں کی کپکپی کی وجہ سے کھانا جگہ جگہ گرا دیتاہے اور ایک دن اس نے تو حد ہی کردی کہ اس سے اچانک سے تھوڑی سی چائے بھی ڈائننگ ٹیبل پر گر گئی۔ سارے کا سارے دسترخوان خراب ہو گیا اور چائے کی پیالی فرش پر گر کر ٹوٹ گئی۔  اس پر بوڑھےباپ کو بہت شرمندگی ہو ئی۔
اس کے بیٹے اور بہونےسوچا کہایسےتو روزگند مچےگا کیوں نہ ہم ابا جی کو ایک لکڑی کی سادی سی میز کونے میں علیحدہ لگا دیں۔ ان کے لیے علیحدہ برتن بھی کردیے ۔ علیحدہ  سے لکڑی کے پیالےاور لکڑی کی پلیٹ چمچ لادیا۔ اور ابا جی کو ان میں ہی کھانا پینا دینے لگے۔ ایک دن دونوں میاں بیوی اپنے بیٹے کے ساتھ بیٹھے ہوے تھے۔ بیوی بیٹھی ٹی وی دیکھ رہی تھی اور شوہرصوفے پہ بیٹھا اخبار پڑھ رہا تھا اور اس کی نظر اپنے چار سال کے بیٹے پر پڑگی۔

مزید پڑہیے: قبولیت کی گھڑیاں،اردو تحریر


اس نےاپنے بیٹے سے پوچھا کہ بیٹا تم کیا کر رہے ہو۔ بچے نے معصومیت سے اپنے ہاتھ میں لکڑی کے کئی چھوٹے چھوٹے ٹکڑے جمع کیے ہوئے تھے۔ اپنے ہاتھ کھول کر اپنے باپ کو دکھاتے ہوے بولا کہ ابا آپ اور امی دونوں جب بوڑھے ہو جا ئیں گے تو میرے پاس  ہی رہیں گے نا۔ اسی وقت کے لیے میں آپ دونوں کے لیے ان لکڑیوں سے لکڑی کے برتن بنا رہا ہوں کیوں کہ آپ دونوں بھی علیحدہ ٹیبل پر بیٹھ کر اکیلے ہی کھانا کھایا کریں گے نا۔خاوند  اپنے بچے کی  یہ بات سن کر دم بخود رہ گیا اور بیوی کو دیکھا جو کہ خود ٹیوی چھوڑ چھاڑ کے بچے کی اس بات پر رنجیدہ تھی۔ اگلے  ہی دن سے دونوں میاں بیوی نے  وہ کونے والا ٹیبل باہر پھینک دیا اور اب بچے کے داداجان بھی باقی تمام گھر والوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانے لگے۔ آج بھی وہ اپنے بڑھاپے کی وجہ سے کبھی چائے گرا دیتے ہیں تو کبھی سالن گر جاتا ہے مگر اب ان کے بیٹے اور بہو کو ان سے کوئی شکایت نہیں ہوتی۔
یہ حقیقت ہے کہ انسان جو کچھ بھی اپنی اولاد کو سکھاتا وہ اپنے اعمال کی پاداش اور اپنی تربیت سے ہی سکھاتا ہے۔ جو کچھ بھی ہم آج بوئیں گے وہی کچھ کل ہم کاٹے گے توہمیں چاھیے کہ ہم اپنے رویے کو سب کے ساتھ ہی بہتر بنائیں تاکہ ہم اپنی اولاد کی بہترین پرورش کر سکیں۔

یہ پوسٹ آپ کو کیسی لگی؟ نیچے کمنٹ لازمی کریں اور اپنی رائے دیں