مشرق وسطیٰ کے ممالک ٹیکنالوجی اور ترقی کی دوڑ میں بے حد آگے ہیں تاہم خلیجی ممالک کے لوگ بے حد مہمان نواز ہیں، اور وہ اپنے تاریخی لباس اور ثقافت کو برقرار رکھنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ اگر بات پرانی روایات اور ثقافت کی ہو تو سعودی عرب کے ساتھ ساتھ تمام خلیجی ممالک میں انکی روایت کا اِک اہم جزو ہے جو بہت تیزی سے مشہور ہورہا ہے۔
یہ روایت ہے سعودی باشندوں کے سرپرپہنا ہیڈ ڈریس جو کہ غترہ یا کُفیہ کے نام سے مشہور ہے، یہ گلابی اور سفید رنگ کا اسکارف ہوتا ہے جو پگڑی کی طرح سے پہنا جاتا ہے۔ مملکت میں آنے والے مغربی اور ایشیائی زائرین غترہ اور ایگل پہنے سعودی مردوں اور بچوں کی بھیڑ دیکھ سکتے ہیں۔
اسکو پہننے کی وجہ
کافی لوگوں کا ماننا ہے کہ اِسے تپتے صحرا میں سورج کی سے بچنے اور سر کو ٹھنڈا رکھنے کے لئے پہنا جاتا ہے، جبکہ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک پرانی روایت ہے جو سعودیوں اور عربوں میں بہت مشہور ہے۔
لیکن غترہ پہننے کا ایک اہم حصہ سر کو محفوظ کرنا ہی ہے، اکثر دیکھا جاتا ہے کہ جب سعودی آدمی تیز چلتا یا دوڑتا ہے تو بھی اس کا غترہ نہیں گِرتا، نہ ہی اپنی جگہ سے ہلتا ہے جس کی وجہ ہے اس پر بندھا ایگل، یہ دراصل کالی رسّی کی طرح ہوتا ہے جو اسے اپنی جگہ پر جماے رکھتی ہے۔
کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ روایت قدیم زمانے سے چلی آرہی ہے۔ جب کہ دوسروں کا کہنا ہے کہ یہ کچھ عشرے قبل متارف ہوا ہے۔
کپڑوں کے ایک مقامی تاجرجو سعودی عرب میں مقیم ہیں جن کا نام ‘کریم العثیبی’ ہے، ان کا کہنا ہے کہ
“یہ اب یہاں ایک فیشن کی طرح کپڑوں کا اِک جزو بن چکا ہے”۔