عائشہ اعجاز دنیا کی تیزترین پاکستان کیلیگرافر

0
1,443 views
Ayesha Ijaz Calligrapher
Spread the love
پاکستان سے تعلق رکھنے والی ایک معذور بچی نے پہ ثابت کر دیا ہے کہ معذوری انسان کو کامیاب ہونے سے نہیں روک سکتی  اور محنت سے آپ اپنے آپ کو دنیا میں منوا سکتے ہیں۔
عائشہ اعجاز  کی زندگی ایک ایسی کہانی ہے جوعزم اور حوصلے سے پھرپور ہے۔ اور اس زندگی میں معذوری نام کی کسی شے کی کوئی گنجائش نہیں۔ اس بچی نے ایک ایسا کام کردکھایا جوسب سے بہت مختلف ہے کیونکہ اس نے یقین اور محنت سے عالمی سطح پر اپنا مقام خود بنایا۔ اپنی کامیابی کے اس سفر میں عائشہ اعجاز نے کن ‏‏‌‌‏‏‎‍حالات کا سامنا کیا۔یہ سب انھو‎‎‏ں نے ‎‌‎‏خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوے پتایا۔ کہ ہمارے ہاں انسان کو کئی درجوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔

نمرہ زندہ دل لڑکی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل اور ٹویٹر پرنمرہ نام کا ٹاپ ٹرینڈ

ہماری سوسائٹی نارمل، یا معذور اور پھر ذہنی معذوری کے درجات میں بٹ گئی ہے لیکن وہ اس سوچ کی  قائل نہیں  ہیں کیونکہ انکے مطابق انسان اللہ تعالی کی سب  سے اعلیٰ اور بہترین مخلوق ہے ۔ جو کہ اللہ  سے کسی حال میں  بھی خوش نہیں ہوتی اور خاص طور پر جب اللہ تعالی انکو کسی خاص قابلیت سے محروم کر کے کوئ اور خاصیت سے نواز دے۔ اور م‏‏عاشرہ بجائے ایسےانسان کوقبول کرنے کے نیچا دکھاتا ہے۔
عائشہ اعجاز
عائشہ اعجاز مزید کہتی ہیں کہ وہ ہمارے معاشرے کی اس غیر اخلاقی سوچ کو بدلنا چاہتی ہیں۔ اپنی کنڈیشن کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتا یا کہ انکو نو سال کی عمر میں جوائنٹ فیور نام کی ایک بیماری ہوئی تھی اور ڈاکٹروں نے میری والدہ کو  واضح  کردیا تھا کہ میں اب  چند  اور سال جی پاؤں گی اور  یہ کہ اس  بیماری کا کوئی علاج دریافت نہیں ہوا۔
لیکن میری امی نے  ہمت نہیں ہاری اور ڈاکٹروں کی بات کے بجائے اللہ پر پختہ یقین اور بھروسہ رکھااور پھراللہ تعالی نے میری والدہ کی دعائیں قبول فرما لیں اور مجھے  نئی زندگی مل گئی اور پھر لوگوں نےمیری امی کو یہ کہنا شروع کردیا کہ میں معزور ہوں اور معزوری کا ہی شکار رہوں گی۔  اور یہ کہ میں اب کسی کام کی نہیں رہی لیکن ہم لوگوں کی ان باتوں سے نہیں پریشان ہوئے اور نہ ہی گھبرائے بلکہ ہم نے اپنی محنت جاری و ساری رکھی،اور اپنی  قابلیت اور ٹیلنٹ سے  آج میں اس دنیا کی سب سے تیز ترین کیلیگرافر بن  گئی ہوں۔
میں بہت تیزی کے ساتھ کیلیگرافی کرتی ہوں اور میں نے یہ ہنر کہیں سے نہیں سیکھا بلکہ یہ  اللہ تعالی کا مجھ پر بہت بڑا کرم ہے اور آج میں پاکستان میں “دنیا کی تیزترین کیلیگرافر “بن گئی ہوں اور یہ عالمی ریکارڈ  اپنی محنت اور لگن سے اپنے نام کرچکی ہوں جس سے مجھےاپنے ملک وقوم کا نام روشن کردنے کا موقع ملا۔
عائشہ اعجاز
آج وہ لوگ جو مجھے بیکار کہتے تھے میں انکے لیے آج قابل فخر ہوں اب مجھے ٹی وی چینلز پہ شوز میں بلایا جارہا ہے، میری ایک ارٹیکل آن لائن میگزین میں بھی شائع ہوئی۔ مجھے ایک ادارے فخرے پاکستان یعنی پہچان پاکستان نے پراؤڈ پاکستان پیوپل میں بھی  شامل کیا ہے۔
میں اس بات پہ فخر کرتی ہوں  کہ ،جسے لوگ  بےبس اور معزور کہتے تھے  آج وہ پراؤڈ پاکستانی اچیوربن گئی ہے ۔ اب بہت سے بچے بچیاں  مجھے فالو کرتی ہیں اب  سب کی مائیں میری امی سے پوچھنے آتی  ہیں کہ میں نے کیلیگرافی کہاں سے سیکھی ہے ہم بھی اپنی بیٹیوں کو یہ سیکھانا چاہتے ہیں۔
عائشہ نے اپنے پیغام میں لکھا کہ میں زندگی کی اس کاوش اور جدوجہد کو ان تمام بچوں کے لئے کی جنہیں سوسائٹی  قبول کرنے کے بجائے نظر انداز کرتی ہے، اب اس عالمی ریکارڈ حاصل کرنے کے بعد میرے ارد گرد کے لوگوں  کے سوچنےکے زاویوں میں تبدیلی آ رہی ہے اور اب معاشرے کی سوچ  کو بھی تبدیل کرنا ہوگا، اور میرا مقصد  یہی ہے کہ  میں معاشرے  کے اندر  معذوری کی وجہ سے پائی جانے والی  تقسیم کو  مکمل طور پہ ختم کر سکوں ۔“