زیادہ منافے کی لالچ دے کر عوام کو بی فوریو گروپ نے فراڈ کر کے 200 ارب کا چونا لگا دیا 

0
865 views
ی فوریو گروپ نے زیادہ منافع کا لالچ دیکر، فراڈ کے ذریعے عوام کو 200 ارب کا چونا لگا دیا
Spread the love
ی فوریو گروپ نے زیادہ منافع کا لالچ دیکر، فراڈ کے ذریعے عوام کو 200 ارب کا چونا لگا دیا
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے کمپنیز ایکٹ کی قانون توڑنے اور اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی طریقے سے پرامڈ اسکیمیں چلانے اور عوام سے غیر قانونی طور پر پیسہ جمع کرنے اور خلاف ورزی کرنے کی قانونی کارروائی مکمل کرتے ہوئے، B4U گروپ آف کمپنیز اور اس کے ڈائریکٹرز کے خلاف کارروائی مکمل کرتے ہوئے ان کمپنیوں اور ڈائریکٹرز پر بھاری جرمانہ ادا کرنے کی سزا سنائی ہے۔
روزنامہ سما میں وحید جنجوعہ کی خبر کے مطابق بی فار یو اٹھارہ گروپ پر مبنی ہے جو کہ ایس ای سی پی سے رجسٹرڈ ہیں اور اتنا ہی نہیں اس ڈ گروپ کے ساتھ پانچ غیر رجسٹرڈ ادارے بھی جڑے ہوے ہیں۔
یہ تمام کی تمام 18 کمپنیاں پچھلے دو سال میں رجسٹر ہوئیں اور اس گروپ کا مالک سیف الرحمن نامی شخص ہے اور اس کے ساتھ اس کے خاندان کے قریبی لوگ بھی شامل ہیں،ایس ای سی پی نے قانون کے مطابق کارروائی کرتے ہوئے B4U گروپ کی کمپنیوں کے تمام ڈائریکٹروں کو آںُندہ پانچ سال کے لئے کسی بھی کمپنی میں ڈائریکٹر بننے کی نہ صرف اجازت ختم کردی بلکہ انہیں نااہل بھی قرار دے دیا ہے اور سزا کے طور پر کمپنیوں کے ہر ایک سپانسر پر 10 کروڑ روپے جرمانہ بھرنا بھی لازم کر دیا ہے۔
اس کے علاوہ ان کمپنیوں کے ڈائریکٹر کمپنیز ایکٹ کے تحت کسی بھی نئی کمپنی کے ساتھ رجسٹر کروانے کے اہل نہیں ہوں گے۔ ایس ای سی پی نے گروپ کی تمام 18 کمپنیوں کو قانون کے مطابق بند کرنے (winding up ) کا حکم جاری کردیا ہے اور اس کے ساتھ ہی ان کے خلاف کارروائی بھی شروع کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔ اور ہر ایک کمپنی پر 20 کروڑ روپے جرمانہ بھرنے کا پابند کیا گیا ہے، بی فار یو گروپ کی تمام کمپنیوں اور ڈائریکٹرز پر کل ملا کر 4 ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ نا جاںُز طریقے پر عوام سے غیر قانونی طور پر سرمایہ کاری کے نام سے پیسے اکٹھا کرنے اور پیرامڈ سکیموں وغیرہ جیسی غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف پوری عوام کے فاںُدے کا تحفظ ایس ای سی پی کی سب سے پہلی ترجیح ہے۔
ایس ای سی پی کے مطابق ایسی تمام کمپنیوں کے خلاف نہ صرف قانونی کارروائی کی جائے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ عوام کو وقتاً فوقتاً آگاہ بھی کیا جاتا رہا ہے کہ ایسی غیر قانونی اسکیموں پر کبھی بھروسہ نہ کریں،واضح رہے کہ کسی بھی کمپنی کی ایس ای سی پی کے ساتھ صرف رجسٹریشن سے کسی کمپنی کو شہریوں سے سرمایہ کاری کے لئے رقوم اکٹھی کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہوتا بلکہ بنکوں ، قومی بچت کی اسکیموں یا ایس ای سی پی سے لائسنس یافتہ نان بینکنگ فنانشل انسٹی ٹیوشنز کے علاوہ کسی بھی کمپنی کی جانب سے سرمایہ کاری کے لئے رقوم جمع کرنا کمپنیز ایکٹ کی دفعہ 84 کے تحت نہ صرف ایک جرم ہے بلکہ غیرقانونی سرگرمی بھی ہے۔
ہمیشہ یاد رکھیں کہ صرف متعلقہ ریگولیٹری اتھارٹی سے باقاعدہ لائسنس یافتہ اور منظور شدہ ریگولیٹری فریم ورک کے تحت کام کرنے والی کمپنیاں جیسے کہ میوچل فنڈز، سٹاک مارکیٹ، بروکرز،انشورنس،کار فنانسنگ، پنشن اسکیمیں،لیزینگ اور ہاوس فنانسنگ سمیت دیگر مالیاتی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیاں ہی عوام سے سرمایہ کاری یا دیگر مقاصد کے لئے پیسہ وصول کرسکتی ہیں،سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے مطابق بی فور یو گروپ کی جانب سے ٹرانپسورٹ کمپنی کو بطور فرنٹ کمپنی استعمال کیا گیا اور اس گروپ نے عوام سے سرمایہ کاری کے نام پر کم و بیش 150 سے 200 ارب روپے کا غیرقانونی سرمایہ اور پیسہ جمع کیا ہے۔