اکثر آپ نے سنا ہوگا کہ بیٹا اگر تمھارے بچے کا پیٹ بھرا ہوا ہے اورپھر بھی وہ روئے جا رہا ہے تو اس کو چوسنی دے دو اس سے ایک تو اس کا ہاضمہ بھی ٹھیک رہے گا اور دوسرا وہ رونا بھی بند کر دے گا ۔کئ نئی ماؤں کو بڑی بوڑھیاں یہ ہدایت لگاتی ہیں ۔ جس سے ایک شیر خوار بچہ اسی چوسنی کا عادی ہو جاتا ہے اور جب بھی وہ روتا ہے تو اس کے منہ میں چوسنی ڈال دی جاتی ہے جس سے وہ چپ تو ہو جاتا ہے لیکن اس کوچوسنی سے چپ کروانے کی آپ کو درحقیقت کتنی بڑی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے اس سے بہت کم ہی مائيں واقف ہوتی ہیں
چوسنی اصل میں بنتی کن اجزا سے ہے؟
چوسنی سلیکون اور پلاسٹکسے بنتی ہے اور یہ شیر خوار بچوں کو دینے کیلیے نرم ہوتی ہے۔ چوسنی کا سائز بچے کے منہ کی مناسبت سے ہوتا ہے۔ جن اجزا سے چوسنی بنتی ہے وہ کھانے کے لیے نہیں ہوتے۔ اسی وجہ سے اس بات کاخاص خیال رکھا جانا چاہیۓ کہ جب بچے کے دانت نکلنے لگیں تو ہو اس ک استعمال سے گریزکرنا چاہیے تاکہ بچہ اس کومنہ میں کتر کر نگل نہ لے۔
چوسنی کےچند فوائد
بچوں میں ماں کے دودھ کو چوسنے کا ایک قدرتی عمل پایا جتا ہے دوسرے الفاظ میں یہ کہ چوسنے کی عادت بچے کی فطرت کا ایک حصہ ہوتا ہے۔ کئ بچے بھرے پیٹ کے باوجود اپنی اس عادت کی تسکین مانگتے ہیں، اور اگر یہ عادت پوری نہ ہوتو وہ رونے لگتے ہیں ایسی حالت میں ان کو چپ کروانے کے لیے چوسنی ہی ایک بہترین علاج بنتی ہے۔ جس سے بچے کے ہاضمے کا عمل بھی قدرے تیز ہوتا ہے۔
چوسنی کے چند نقصانات
جہاں ہر چیز کے فائدے ہوتے ہیں وہیں کچھ نقصانات بھی ہوتے ہیں اسی طرح چوسنی کےبھی کئ نقصانات ہیں اور ان نقصانات سے ماؤں کا واقف ہونا بہت ضروری ہے ۔ تاکہ وہ ایک خاص عمر کے بعداپنے بچوں سےچوسنی کی یہ عادت ختم کروا دیں۔
1: کان کا درد
ایک جدید تحقیق کے مطابق جو بچے چوسنی بہت زیادہ پیتے ہیں ان بچوں میں کان کے درد کی بھی شکایت 30 فی صد زیادہ ہوتی ہے اگرچہ ابھی اس بات کا براہ راست تعلق ماہرین ڈھونڈ نہیں کر پا ۓ ہیں لیکن ان کا یہ ہی ماننا ہے کہ جوبچے چوسنی پیتےہیں ان میں چوسنی نہ پینے والے بچوں کے مقابلے میں کان کا درد بھی زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق نے یہ بھی ثابت کیا ہے جو بچے چوسنی پینے کی عادی ہوتے ہیں وہ قدرے دیر سے بولنا شروع کرتے ہیں کیوں کہ چوسنی پینےکی وجہ سے ان کی زبان زيادہ حرکت سے نیہںکر پاتی اوران میں توتلا پن بھی زيادہ دیکھنے میں آتا ہے۔
3:چوسنی جراثیم کا سبب بھی ہے
چوسنی بچے کی وجہ سےبچے کے منہ میں جراثیم بھی داخل ہوتے ہیں جس کی وجہ سے جو بچے چوسنی پیتے ہیں۔ وہ زیادہ تر پر الٹی، پیٹ درد، اور موشن وغیرہ جیسے امراض کا بھی شکار زیادہ آسانی سے ہوجاتے ہیں۔ اسی وجہ سے چوسنی کی اچھی طرح صفائی کا اہتمام کرنا بہت ضروری ہے اور تھوڑے دنوں کے بعد اس کو بدلنا بہت ضروری ہے۔
4: دانت ٹیڑھے ہونا
بچوں کے پہلےسال کے اندر ہی دودھ کے دانت نکلنا شروع ہو جاتے ہیں۔ بچے کے تالو اور جبڑے انتہائ نازک ہڈی سے بنے ہوتے ہیں مستقل چوسنی پینے سے ان کی ساخت متاثر ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے ان بچوں کے زیادہ تر دودھ کےدانت ٹیڑھے ہی نکلتے ہیں اور ان کے چہرے میں بگاڑ کا بھی سبب بنتے ہیں۔