ہلدی کا شمار برصغیر کے کھانوں میں استعمال کیے جانے والے ایک مصالحےکے طو ر پت کیا جاتا ہے مگر حالیہ دنوں میں ڈاکٹروں اور ماہرین نے جب اس کے فوائد کے حوالے سے تحقیقات کیں تو ان کے مطابق ہلدی میں ایسے اجزا موجود ہوتے ہیں جو کہ اس کو طبی لحاظ سے بھی بہت اہم دوائی ثابت کرتے ہیں۔ ہلدی میں کرکیومین نامی ایک کیمیکل کی موجودگی، ہلدی ویسے تو جراثيم کش دوائی بناتی ہے مگر اس کے علاوہ خواتین کے ماہواری کے ایام میں ہلدی کا استعمال کس طرح موثر ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے۔
ماہواری کے آنے سے قبل اس کے فائدے:
ماہواری کے آنے سے قبل ہی کمر اور پیٹ میں درد کا آغاز ہو جاتا ہے جو کہ سخت تکلیف کا سبب ہوتا ہے اور اس کے لیے عام طور پر خواتین درد کش ادویات کا استعمال کر رہی ہوتی ہیں۔ مگر اس وقت ایک گلاس دودھ میں ہلدی کا استعمال ان کے اس درد کو کم کرنے کا باعٹ بن سکتا ہے اور سوجن کو کم کر کے ماہواری میں آسانی کرتا ہے۔
درد اور سستی کا خاتمہ:
ماہواری کے دنوں میں ایک طرف تو کمر اور پیٹ میں اٹھنے والا درد بہت تکلیف دہ ہوتا ہے دوسری طر ف ماہواری کے سبب خواتین خود کو بوجھل اور سست محسوس کرتی ہیں اور بعض کے موڈ میں بھی اتار چڑھاؤ ہو رہا ہوتا ہے۔ ایسے موقع پر ہلدی میں موجود کرکیومین کاکس اور لاکسس نامی کیمیکل خامروں کے افراز کو تیز کرتا ہے جس سے اندرونی سوزش کا خاتمہ ہوتا ہے اور ماہواری کے عمل میں آسانی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ جسم کے مدافعتی نظام کو بھی مضبوط کرتی ہے۔
ایسٹروجن کا قدرتی ذریعہ:
ہلدی ایسٹروجن کے افراز کا ایک قدرتی ذریعہ ہے اس کے استعمال سے ماہواری کا سائیکل باقاعدہ ہوتا ہے اور اس میں ہونے والی کسی بھی بے قاعدگی کا خاتمہ ہوتا ہے۔ مطلب یہ کہ یہ خواتین کی ما ہوار ی کی سا ئئکل کو ٹھیک کر تی ہے ہلدی نہ صرف ایسٹروجن کے افراز میں مدد دیتی ہے بلکہ اس کے لیول کو نارمل رینج میں کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے جو کہ خواتین کی بہتر صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔
موڈ سوئنگ کو کنٹرول کرتی ہے:
ہلدی میں کرکیومین کیمیکل کی موجودگی اس حوالے سے بہت مفید ثابت ہوتی ہے کیوں کہ یہ مادہ انسانی دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے اور ایسے خامروں کے افراز کو کنٹرول کرتا ہے جو کہ دماغ پر دباؤ ڈال کر ماہواری کے دنوں میں موڈ سوئنگ کا سبب بنتے ہیں۔ اس وجہ سے ہلدی کا استعمال نہ صرف ذہنی دباؤ سے نجات دلواتا ہے بلکہ ڈپریشن کے اثرات کو بھی کم کرتا ہے۔ اور جسما نی طو ر پہ بھی بہت مفید ہے۔
پٹھوں کو پرسکون کر کے ماہواری میں آسانی :
عام طور پر پٹھوں کی اینٹھن اور سختی کے سبب ماہواری کا عمل سخت تکلیف دہ ہو جاتا ہے اس تکلیف کو کم کرنے میں ہلدی میں موجود کرکیومین اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ایک جانب تو وہ اینٹی انفلیمیٹری ہوتا ہے اور دوسری جانب اینٹی آکسیڈنٹ بھی ہوتا ہے اس وجہ سے اس کے سبب پیٹ اور یوٹرس کے پٹھے نرم ہوجاتے ہیں جس سے ماہواری میں آسانی ہوتی ہے اور اس میں ہونے والے درد بھی کم ہوتے ہیں۔
ماہواری کے دنوں میں ہلدی کا استعمال کس طریقے سے کیا جائے:
ماہواری کے دنوں میں ایک گلاس گرم دودھ میں آدھا چمچ ہلدی کا ڈال کر اس کو پی لیں اس کے علاوہ اس کا استعمال کھانوں میں مصا لحے کے طو ر پہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
ایک اہم بات:
ماہواری کا باقاعدہ ہونا ہر عورت کی صحت کے لیے بے حد ضروری ہوتا ہے۔ ماہواری کا بے قاعدہ ہونا یا پھر بہت زیادہ درد کے ساتھ آنا یا پھر بہت کم آنا یا بہت زیادہ آنا ایسے مسائل ہیں جو کہ کسی بھی عورت کی عمومی صحت پر بھی بہت برے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ اس وجہ سے ان مسائل کے سبب فوری طور پر اپنی گائنالوجسٹ سے رجوع کرنا چاہیے جو کہ آپ کے ان مسائل کی وجوہات جان کر اس کا علاج کر سکتی ہے اور آپ کو ان مسائل سے چھٹکا را دلا سکتی ہیں۔