پاکستانی خواتین میں ڈلیوری کے دوران سی سیکشن میں اضافہ، پاکستان اور یورپ میں خواتین کی ڈلیوری میں جانیے بنیادی طور پر کیا فرق ہے؟

0
1,615 views
Spread the love
عام طور پر دنیا بھر میں بچے کی پیدائش کے لیےدوہی طریقےاختیارکیےجاتے ہیں ایک تو نارمل ڈلیوری کا قدیم ترین رائج طریقہ ہے جس کے ذریعے بچے کی پیدائش عمل میں آتی ہے اور دوسرا سی سیکشن کا طریقہ کہلاتا ہے جس سے آپریشن کے ذریعے بچے کی  پیدائش ہوتی ہے۔ یہ طریقہ میڈیکل سائنس کی ترقی کے بعد رائج ہوا جبکہ ماں یا بچے میں سے کسی ایک کی جان کو نارمل ڈلیوری میں خطرہ ہو تو یہ طریقہ اختیار کیا جاتا ہےـ میڈیکل سائنس کے مطابق ڈلیوری کے لیے بہترین طریقہ نارمل ڈلیوری ہی ہے۔ حالیہ دنوں میں پاکستان میں سی سیکشن کے ساتھ ڈلیوری کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے جس کی کئ مختلف وجوہات ہیں۔ یورپی طریقہ علاج کو ہمارے ملک میں سب سے زیادہ مستند سمجھا جاتا ہے پاکستان اور یورپ میں جدید تحقیقات کے مطابق ڈلیوری  میں کیا فرق موجود ہیں ہم آپ کو اس کے حوالے سے بتائيں گے۔

الٹراساؤنڈ:

آج کل بچے کی حالت جاننے کے لیے حمل کے بعد الٹرا ساونڈ کا بہت استعمال کیا جاتا ہے اس سےالٹراوائلٹ شعاعوں کے ذریعے سے ماں کے رحم کی تصویر لیکر بچے کی حالت کو جانا جاتا ہے۔ پاکستان میں گائناکالوجسٹ حمل کے قوراً بعد تصدیق کے لیے الٹرا ساؤنڈ کرتی ہیں اور یہ سلسلہ پہلے مہینے ہی سے شروع ہو کر ڈلیوری تک ہر مہینے جاری رہتا ہے۔  اس کے برعکس پہلا الٹرا ساؤنڈ یورپ میں چوتھے مہینے میں کروایا جاتا ہے۔ ان لوگوں  کا یہ ماننا ہے کہ الٹرا ساؤنڈ کی شعاعیں بچے کے لیے مہلک ہو سکتی ہیں اور یہ کئ قسم کی معذوریوں کا سبب بھی بن سکتی ہیں اسی لیے یورپ میں کوشش کی جاتی ہے کہ یہ عمل کم سے کم ہو۔

مزید پڑہیے: کیا شوگر کا مریض گُڑ کھا سکتا ہے؟ایک ایسا جواب جو جاننے کیلیے ہیں سب بیتاب۔


بچے کی جنس کا پتا کرنا:

پاکستان میں بچے کی جنس کا بتانے سےگریز کیا جاتا ہے جب کہ کئ الٹراساؤنڈ سینٹروں میں یہ واضح لکھا ہوتا ہے کہ بچے کی جنس کا نہ پوچھا جائے۔ اس سب کا مقصد لوگوں کی حوصلہ شکنی مقصود ہے جو بچے کی جنس جاننے کے بعد کہ ابارشن کروا لیبے ہیں اگر ان کے ہاں بیٹی کی پیدائش ہو تو۔ یورپ میں  پہلی الٹرا ساؤنڈ کے بعد ہی ماں کو بچے کی جنس بتا دی جاتی ہے۔

ادویات سے گریز:

جس وقت پاکستان میں کسی بھی عورت کو یہ معلوم ہو چلتا ہے کہ وہ امید سے ہےتو اس کے ساتھ ہی ڈاکٹر اس کو ایک بڑا سا نسخہ لکھ دیتا ہے جن میں ملٹی وٹامن اور طاقت کی ادویات شامل ہوتی ہیں اور انکو کھانا لازمی قرار دیاجاتا ہے اور نہ کھانے کی حالت میں ماں اور بچے کی حالت کو خطرہ قرار دیا جاتا ہے۔ اسی حوالے سے یورپ کے حالات کافی مختلف ہیں اوروہاں ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے کہ ماں اچھی غذا کا استعمال کرے اور صحت مند زندگی اپنائے اور دواؤں سے گریز کرے کیوں کہ یہ د خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔

 ڈلیوری کے دوران شوہر کی موجودگی:

پاکستان میر ڈلیوری کے دوران گھر یا خانندان کے کسی بھی فرد کو حاملہ ماں کے ساتھ لیبر روم میں رہنے کی اجازت نہیں ہوتی بچے کی پیدائش کا تمام عمل اسنے خود ہی برداشت کرنا ہوتا ہے۔ ڈاکٹروں کا اس سلسلے میں یہ نقطہ نظر ہے کہ دوسرے لوگوں کی موجودگی ان کے  کام میں دشواری بن سکتی ہے جب کہ ڈلیوری کے عمل کے پورے وقت میں یورپ میں شوہر کی موجودگی لازمی ہوتی ہے یہاں تک کہ شوہر کے ہاتھ سے ہی بچے کی اوول نال بھی کٹوائی جاتی ہے اور بچے کو فوری طور پر ماں کی آغوش میں اس کے بعد دیا جاتا ہے تاکہ ماں کے جسم کے ساتھ بچہ کے جسم کا درجہ حرارت ماں کے لمس کے سبب نارمل ہو سکے۔

 اخراجات:

بچے کی پیدائش کی مکمل ذمہ داری یورپ میں حکومت کے ذمے ہوتی ہے  اور پیدائش سے لے کر بچے کی ڈلیوری تک کے تمام اخراجات حکومت ادا کرتی ہے یہاں تک کہ پیدائش کے بعد والدین کو بچے کی غذا اور دیگر ضروریات کے فنڈ بھی دیے جاتے ہیں۔ جبکہ پاکستان میں ہر فرد خود ہی یہ اخراجات ادا کرتا ہے اور اپنے بل میں ڈاکٹر زیادہ سے زیادہ اضافے کے لیے سی سیکشن  کو نارمل ڈلیوری پر فوقیت دیتے ہیں کیوں کہ ایک طرف تو اس سے ان کا بل اچھا بنتا ہے اوروہ اپنی سہولت کے اعتبار سے آپریشن کر سکتے ہیں اور  دوسری طرف کم وقت میں زيادہ پیسے کما ۓ جا سکتے ہیں۔

یہ پوسٹ آپ کو کیسی لگی؟ نیچے کمنٹ لازمی کریں اور اپنی رائے دیں