ایک ریسرچ کے مطابق پاکستان میں روزانہ 61,762,86 فیس ماسک استعمال کیے جارہے ہیں جن کو مناسب طور پر ٹھکانے لگانے یا ریسائیکل کا انتظام نہ ہونے کے باعث یہ ماسک مزید وائرس کے پھیلاؤ اور دیگر بڑی ماحولیاتی خرابیوں کی وجہ بن رہے ہیں۔آج کل سڑکوں پر جہاں پہلے ہی کچرے کا ڈھیر جگہ جگہ موجود ہوتا تھا وہاں ایک نئی چیز کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور وہ ہے استعمال شدہ “ماسک“۔ عالمی وباء میں لوگوں کو ہر وقت اور ہر جگہ ماسک اور گلوز استعمال کرنے کی ہدایات دی جارہی ہیں تاکہ کورونا وائرس سے زیادہ سے زیادہ بچا جاسکے لیکن جگہ جگہ پھینکے گئے فیس ماسک اور گلوز وائرس کو پھیلانے کاباعث بھی بن رہے ہیں۔
کورونا وائرس ماسک پر کتنے دن تک زندہ رہ سکتا ہے؟
ہانک کانگ یونیورسٹی کی ریسرچ کے مطابق موذی کورونا وائرس اگر کسی فیس ماسک میں موجود ہو تو وہ ایک ہفتے تک خود کو زندہ رکھ سکتا ہے۔ وائرس کی مختلف سطحوں پر خود کو زندہ رکھنے کی صلاحیت کے موضوع پر تحقیق کرنے والے پیریس کہتے ہیں کہ
“سات دن کے بعد بھی ماسک کی اوپر کی سطح پر کورونا وائرس کی واضح سطح موجود تھی، یہی وجہ ہے کہ اگر آپ ماسک کا استعمال کرتے ہیں تو اس کو ہاتھ لگانے سے اور چہرے کو چھونے سے گریز کریں۔“