شوہر نے طلاق دے دی اور والد نے بھی چھوڑ دیا، دل دہلا دینے والی منبہ مزاری کے حادثے کی کہانی جانیئے اس پوسٹ میں

0
1,236 views
منبہ مزاری کی کہانی
Spread the love
اس دنیا میں ہمیں اکثر ایسے کئی لوگ نظر آتے ہیں کہ جن کی زندگی ایک ہی جھٹکے میں بدل جاتی ہے اور ایسا اتار چڑھاؤ ہوجاتا ہے کہ جو انہیں اچانک تبدیل کر دیتا ہے۔ زندگی میں پیش آنے والے کچھ ایسے واقعات بھی ہوتے ہیں جو اس قدر تلخ ہوتے ہیں کہ جو نہ صرف انسان کی زندگی پر ایسے گہرے اثرات چھوڑ جاتے ہیں بلکہ انسان کو ایک مکمل مختلف انسان بھی بنا دیتے ہیں۔
آج ایسی ہی کہانی آپ کو بتائیں گے کہ جس کی زندگی میں ایک ایسا حادثہ پیش آیا کہ جس نے اسے دنیا بھر میں نہ صرف مشہور و نامور بنا دیا بلکہ اپنے آپ کو بھی پہچاننے میں مدد فراہم کی۔
منبہ مزاری کی کہانی
یہ کہانی پاکستان کے صوبے بلوچستان سے تعلق رکھنے والی ایک عورت منیبہ مزاری کی ہے جن کی زندگی میں ایک ایسا حادثہ ہوا کہا جس نے ان کی زندگی ہی بدل کر رکھ دی۔مگر اس تبدیلی کو بھی منیبہ نے نہ صرف قبول کیا بلکہ اس کا ڈٹ کر سامنا بھی کیا اور اس کے ساتھ اس تبدیلی کو لوگوں کے لیے ایک مشعل راہ بھی بنا دیا۔
منیبہ مزاری کہتی ہیں کہ18 سال کی عمر میں میری شادی ہو گئی تھی اور میں شادی سے خوش بھی نہیں تھی مگر میں نے اپنے والد کو کہا کہ اگر آپکو میری شادی کرا دینے سے دلی خوشی ملتی ہے تو میں شادی کے لئے تیار ہوں۔
منبہ مزاری کی کہانی
منیبہ بتاتی ہیں کہ ان کا تعلق ایک ایسے بلوچ گھرانے سے ہے کہ جہاں لڑکیاں کسی بھی بات پر اعترض نہیں کرسکتیاور نا ہی نہیں کہہ سکتی ہیں۔ اس لیے انھوں نے بھی اپنے والدین کی خوشی کی خاطر قربانی دے دی اور شادی کرلی۔
مگر قربانی دے کر منیبہ کو طلاق جیسا گہرا صدمہ بھی برداشت کرنا پڑا اور انھوں نے یہ ثابت کر دیا کہ طلاق کے بعد زندگی ختم نہیں ہو جاتی اور یہ سراسر آپ پر منحصر ہوتا ہے کہ آپ طلاق کو کس طرح اپنے اوپر حاوی کرتے ہو۔ شادی کے چند سالوں بعد منیبہ اور ان کے شوہر کی گاڑی کو حادثہ ان کے شوہر کی دوران ڈرائیونگ آنکھ لگ جانے سے پیش آیا۔
منبہ مزاری کی کہانی
حادثہ کے وقت شوہر تو گاڑی سے نکل گئے مگر منیبہ کو نکالنے والا کوئی نہیں تھا یہاں تک کہ منیبہ کے شوہر بھی اس وقت اپنی بیوی کی مدد کو نہ آئے۔ منیبہ کے لیے یہ حادثہ قیامت خیز ثابت ہوا اور حادثے کے بعد جب انہیں اسپتال لے جایا گیا تو وہ شدید تکلیف میں تھیں اور اس حالت میں نہیں تھی کہ ہل جل سکیں۔
جب ڈاکٹرز نے انہیں یہ بتایا کہ اب آپ اپنے پیروں پر نہیں چل سکتیں، کیونکہ اس حادثے کی وجہ سے آپکی بیک بون شدید متاثر ہوئی ہے تو انہوں نے اس خبر کو مثبت طور پر لیا اور ڈاکٹرز سے کہا کہ کوئی بات نہیں، میں خوش ہوں کہ میری جان بچ گئی۔
مگر جب ڈاکٹرز نے بتایا کہ اب آپ کبھی ماں نہیں بن سکتی تو یہ خبر سن کر ان کی آنکھیں نم ہوگئیں اور وہ ٹوٹ گئیں۔ انہیں شدید دھچکا لگا اور وہ خاموش ہوگئی تھیں۔ کیونکہ وہ ایک ایسی خبر سن رہی تھیں کہ جس کا انہوں نے کبھی تصور بھی نہ کیا تھا۔
اس خبر کے بعد جہاں گھر والوں کو منیبہ کو سپورٹ کرنا چاہیے تھا وہاں ان کے شوہر نے انہیں طلاق دینے کا فیصلہ کر لیا۔اتنا ہی نہیں ان کے والد بھی انہیں چھوڑ کر چلے گئے۔
منبہ مزاری کی کہانی
منیبہ اپنی معذوری اور ماں نہ بننے کی خبر کے ساتھ ساتھ طلاق کی خبر پر ایسی افسردہ ہو گئی تھیں کہ جیسے ان سے بات تو کی جا رہی ہو مگر وہ کہیں اور ہی اپنے خیالات میں گُم سم ہوں۔ اس سب صورتحال میں انہوں نے سوچا کہ اگر میں ماں نہیں بن سکتی تو کیا ہوا، دنیا میں کئی ایسے بچے ہیں کہ جن کو کوئی قبول نہیں کرتا مگر میں انہیں ضرور قبول کروں گی اور اسی سوچ نے انہیں آگے بڑھنے کا حوصلہ دیا اور ان میں ہمت پیدا کی۔ اس کے بعد منیبہ نے ایک بچہ گود لیا اور اس کا نام انہوں نے نیل رکھا اور اب نیل اور منیبہ کا رشتہ اتنا مضبوط ہے کہ یہ محسوس ہی نہیں ہوتا کہ یہ دونوں کبھی ایک خون نہیں تھے۔
منبہ مزاری کی کہانی
انہوں نے اپنے زندگی کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنےان صلاحیتوں کے پیش نظر وہ ایک کامیاب پبلک اسپیکر، اینکر اور سماجی کارکن کے طور پر جلوہ افروز ہوئیں۔ اور سماجی کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی رہیں۔
منیبہ مزاری کی زندگی ہم سب کے لیے ایک بہترین اور مثالی نمونہ ہے اور اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ کس طرح ایک مجبور اور لاچار عورت زمانے کے ظلم ، بےحسی اور ستم ظریفی کے باوجود اپنے آپ کو منوانے میں کامیاب ہوگئی۔