معروف اینکر پرسن اقرارالحسن کا مینار پاکستان پر خاتون کے ساتھ 400 افراد کی بد تمیزی کے واقعے پر رلا دینے والا پیغام

0
996 views
مینار پاکستان پر خاتون کے ساتھ 400 افراد کی بد تمیزی، دیکھیں اقرارلحسن کا رولا دینے والا پیغام ہماری ویب 18 Aug, 2021
Spread the love
14 اگست جو کہ ہماری آزادی کا دن ہے اور یہ دن منانا تو اس ملک میں رہنے والے ہر فرد کا حق ہے بشرط یہ کہ پر مہذب انداز میں یہ دن منایا جائے۔پچھلے کچھ سالوں سے یہ دیکھا جارہا ہے کہ 14 اگست پر منچلے اور چھچھورے نوجوان یا تو قائداعظم کے مزار پر چڑھ جاتے ہیں ،یا کبھی سڑکوں اور پارکوں پر خواتین کے ساتھ بدتمیزی کرتے ہوئے یا ان کو چھیڑتے ہوئے نظر آتے ہیں۔اتنا ہی نہیں بلکہ اب تو بچے بھی 14 اگست والے دن لوگوں کو باجا بجا بجا کر انھیں تنگ کرنے میں آگے آگے ہوتے ہیں اور یہ بد تمیزی برداشت کرنا بھی عوام کیلئے بے حد مشکل اور ایک بڑا مسئلہ ہے ۔
اس 14 اگست پر ایک ایسا ہولناک اور شرمناک واقعہ پیش آیا ہے کہ جس پر پوری قوم شرمندہ ہے اور پوری قوم کی آنکھیں اور سر مارے شرم و حیاء کے جھک گئے ہیں۔ لاہور میں مینار پاکستان کے “گریٹر اقبال” پارک میں نامور ٹک ٹاکر عائشہ اکرم نامی ایک لڑکی کے ساتھ یہ افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔وہ بتاتی ہیں کہ 400 سے زیادہ لوگ ان کے ساتھ انتہائی بدتمیزی اور غیر اخلاقی انداز میں ان سے پیش آئے۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ ویڈیو سوشل میڈیا کے ذریعئے ہر جگہ پر جنگل کی آگ کی طرح پھیلتے ہی وائرل ہوگئی ہے۔

پنجاب کے شہر لاہور کے علاقے شاہدرہ ٹاؤن کی رہائشی عائشہ اکرم نامی نامور ٹک ٹاکر 14 اگست والے دن اپنے 6 ساتھیوں کے ہمراہ 14 اگست والے دن اس دن کی مناسبت سے ویڈیوز شوٹ کر رہی تھیں کہ اچانک چھچھورے نوجوانوں کے ایک گروپ نے ان پر حملہ کردیا اور بدتمیزی کرنا شروع کردی۔چند لڑکے انہیں اپنی طرف کھینچنے لگے تو کوئی انہیں جسمانی طور پر ٹارچر کر نے لگے اور اس طرح دیکہھتے ہی دیکھتے کچھ ہی دیر میں مینار پاکستان کے گریٹر اقبال پارک میں موجود 400 نوجوان انکی جانب ہی آ گئے اور آخرکار وہی ہوا کہ جس کا ڈر تھا کوئی بدتمیز نے انہیں ہوا میں اچھالتا تو کوئی انہیں جسمانی طور پر ٹارچر کرنے کی کوشش میں لگا رہا اور کئی نوجوانوں نے تو بدتمیزی کی اور غیر اخلاقی حرکتیں کرنے کی حد ہی کر دی۔ انہیں اپنے کندھوں پر بٹھا لیا ۔وہ چیختی چلاتی رہیں روتی رہیں اور مدد کے لیے بلاتی رہیں پر کسی نے ان پر رحم نہ کھایا اور نہ ان کی بات سنی۔انھوں نے انسان نما ان بھیڑیوں اور درندوں سے خود کو بچانے کی بہت کوششیں اور جدوجہدیں کیں مگر وہ ناکام رہیں اور بد قسمتی سے انکی عزت کا جنازہ نکلتا رہا۔
 ان کا اس واقعہ کے متعلق کہنا ہے کہ جو لوگ مجھے بچا رہے تھے وہی میرے ساتھ زیادتی بھی کر رہے تھے۔انھوں نے مزید کہا کہ میرے ساتھیوں نے 2 مرتبہ پولیس کو 15 پر نہ صرف کال کیا بلکہ ساتھ یہ بھی کہا کہ سر “ہمارے ساتھی خاتون بہت مشکل میں ہیں اور اب بلکل ختم ہوگئی ہے” مگر پولیس پھر بھی مقررہ وقت پر نہ پہنچی۔ ایک اندازے کے مطابق انکی اس جگہ 2 گھنٹے تک عزت کا جنازہ نکلتا رہا۔

نامور اینکر پرسن اقرارالحسن کا اس واقعے پر شدید غم اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ لوگ انتہائی خوش قسمت ہیں کہ جنھیں اللہ پاک نے اس ملک میں رہتے ہوئے بیٹی نہیں دی کیونکہ ہم بیٹی کے ساتھ کسی بازار وغیرہ میں اس معاشرے میں تو جا نہیں سکتے کیونکہ ہر کوئی ماں، بہن ،بیٹی کو گندی اور کھا جانے والی نظروں سے دیکھتا ہے۔ اور کہا کہ ہم کس منہ سے کشمیر کی ماں بہنوں کی عزت کی بات کرتے ہیں جب کہ ہمارے معاشرے میں ہماری ہی بہن، بیٹیاں اور دوسری خواتین ہی محفوظ نہیں ہیں۔صرف یہی نہیں بلکہ انھوں نے عائشہ اکرم کے سامنے کہا کہ میں اور پورا پاکستان آپ کے ساتھ ہیں اور ہم سب آپ کو انصاف دلانے کیلئے ہر دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور آپکی مدد کرینگے۔
اس کھینچا تانی میں کسی نے ان کے کان کی بالیاں نوچلیں جس کی وجہ سے انکے کان کافی زخمی ہوگئےاور اس کے ساتھ ہی انکے ہاتھ کی انگوٹھی بھی اتار لی یا پھر وہ خود ہی گر گئی اس کا کچھ ابھی تک پتہ نہ چل سکا۔