کھانسی کی وجہ یہ ہے کہ گلے اور سینے کی نالیوں میں جب سوجن اور رکاوٹ آجائے تو اس کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے اور نتیجاتاً کھانسی ہوتی ہے۔ ان دنوں کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں ایک عام وجہ کھانسی بھی ہے اور کرونا وائرس بھی سب سے پہلے گلے میں جا کر اس کے غدودوں پر حملہ کرتا ہے جو کہ کھانسی ہونے کی اہم وجہ ہے۔ جب کہ عام نزلہ زکام یا کرونا وائرس کے سبب ہونے والی کھانسی کی علامات جاننے کے لیے ڈاکٹر سے معائنہ اور علاج ضروری ہوتا ہے ۔ ایک بہترین اور تجربہ کار ڈاکٹر ہی اس کو صحیح طریقے سے پہچان سکتا ہے کہ کھانسی کس وجہ سے اور کیوں ہورہی ہے۔
کھانسی کس وجہ سے ہوتی ہے؟
ا گر آپ مستقل طور پر کھانسی کا شکار ہیں تو یہ جان لیجئےکہ مستقل کھانسی پھیپھڑوں اور اس سے جڑی نالیوں پر بہت برے اثرات مرتب کرتی ہے جو کہ سوزش کا باعث بنتی ہے۔ جس کی وجہ سے برونکائٹس جیسی بیماری کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔ اس لیے سب سے پہلے ہمیں یہ جاننا بے حد ضروری ہے کہ آخر کھانسی کیوں اور کن وجوہات کے تحت ہورہی ہے؟
حلق کی صفائی کے لیے کیا اقدام کرنے چاہئے
حلق میں سانس لینے والی نالیاں پائی جاتی ہیں۔ جب کبھی بلغم، ریت،مٹی اور دھوئيں کے ذرات ہمارے حلق میں چلے جاتے ہیں تو یہ ہمارے لیے سانس لینے میں تکلیف کا سبب بنتے ہیں اور اس رکاوٹ کو دور کرنے کے لیے انسان قدرتی مدافعتی نظام کے سبب کھانستا ہے۔
بیکٹیریا یا پھر وائرس کی وجہ سے
کھانسی کی ایک وجہ سانس لینے والے راستے میں موجود کسی بھی قسم کا انفیکشن ہو سکتا ہے۔ بیکٹیریا یا وائرس اس کا سبب بنتے ہیں۔
تمباکو نوشی کی وجہ سے
جیسا کہ تمباکو نوشی انتہائی مضر صحت ہے اور اس سے پیدا ہونے والا دھواں پھیپھڑوں پر اثر انداز ہوتا ہے جو کہ کھانسی کا باعث بنتا ہے۔
دمہ
اس کی ایک وجہ دمہ بھی ہے ۔اس بیماری میں مریض مستقل طور پر کھانستا رہتا ہے اور ان کی کھانسی صرف اسی وقت رکتی ہے جب وہ ان ہیلر لیں یا پابندی سے دوائیاں کھائیں۔
چند گھریلو ٹوٹکےکھانسی روکنے کے لیے درجہ ذیل ہیں۔
کھانسی کی شدت کا دورانیہ عام طور پر دو یا تین ہفتے ہوتا ہے اس کے بعد اس کا زور ختم ہونے لگتا ہے۔ چند گھریلو ٹوٹکوں کے ذریعے سے کھانسی کی شدت پر قابو پایاجاسکتا ہے۔ جیسا کہ گلے کو خشک نہ رہنے دیں اور وقتاً فوقتاً خوب پانی پیئيں جس سے آپ کا گلا تر رہے گا۔
اونچے تکیے کا استعمال کریں سوتے ہوئے۔
گلے کو صاف رکھنےکے لیے گلا صاف کرنے والی گولی کا استعمال کریں۔
دن میں دو سے تین بار نیم گرم پانی میں تھوڑا نمک ڈال کر غرارے کریں۔
چائے یا کالی چاے میں شہد اور ادرک ڈال کر پیئيں۔ہلدی والے نیم گرم دودھ کے استعمال سے بھی کھانسی میں بہت آرام اور افاقہ ہوگا۔
کھانسی کے شربت کے استعمال سے بھی کھانسی میں کمی آتی ہے۔
کھانسی کی صورت میں ڈاکٹر کے پاس کب جانا چاہیے؟
عام طور پر لوگ کھانسی کی صورت میں ڈاکٹر کے پاس جانے سے قطراتے کرتے ہیں اور گھریلو نسخوں کا استعمال کرتے ہیں مگر جب صورتحال سنگین ہوجاے تو ڈاکٹر سے رجوع لازمی کریں۔ مثلاً اگر کھانسی کی مدت تین یا تین ہفتوں سے زیادہ ہورہی ہے، کھانسی کے ساتھ شدید بخار ہو، چلنے پھرنے کی صورت یا سانس لینے میں تکلیف محسوس ہو، جلد کی رنگت پر اثر ہو رہا ہو یعنی پیلی یا نیلی رنگ کی جلد ہو رہی ہو، بے تحاشا تھکان ہو رہی ہو یا کھانستے وقت سیٹی کی آواز آرہی ہو تو ان تمام صورتوں میں یا ان میں سے کوئی ایک بھی علامت پائی جائے، فوراً کسی مستنداور اچھے اور قابل ڈاکٹر کے پاس ضرور جائیں اور ان کے مشورے سے علاج کروائیں۔
یہ پوسٹ آپ کو کیسی لگی؟ نیچے کمنٹ لازمی کریں اور اپنی رائے دیں