شہر قائد کراچی کی مشہور و معروف ڈیلیزا بیکری کا نام تو آپ سب نے ہی سنا ہوگا۔ان کی ایک برانچ کے ایک ملازم نے اپنے خریدار کی خواہش کے تحت کیک پر ’میری کرسمس‘ لکھنے سے صاف منع کر دیا، اور کہا کہ بیکری کے انتظامیہ نے انہیں ایسا نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ جس کی وجہ سے اس مشہور و معروف بیکری کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور انہیں خوب کھرا کھوٹا بھی سنایا جارہا ہے۔
مشہور ومعروف بیکری پر مذہب کے نام پر فرقہ ورانہ اور تفریق کا سامنا کرنے والی خاتون کسٹمر کی طرف سے اس واقعے کو سوشل میڈیا کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک گروپ میں وائرل کیا گیا۔

جس میں خاتون نے لکھا کہ جب وہ کیک خریدنے کے لیے اس بیکری کی ڈیفنس خیابان جامع میں واقع برانچ پر گئی تھیں اور کیک خریدنے کے بعد جب خاتون نے ورکر سے اس پر ‘میری کرسمس’ لکھنے کو کہا تو اس ورکر نے ایسا کرنے سے صاف منع کر دیا اور اتنا ہی نہیں بلکہ یہ بھی دعویٰ کیا کہ انہیں اس سلسلے میں انتظامیہ سے ایسا نہ کرنے کے آرڈر دیئے گئے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ،
’’اگر وہ اقلیتوں اور ان کے مذہب کے خلاف ہیں تو انہیں ان کے تہواروں کے ذریعے سے پیسہ کمانے کا بھی حق نہیں ہے۔”
ڈیلیزیا بیکری سے ان کے اس غیر اخلاقی،نامناسب اور غیر پیشہ ورانہ رویے پر انہیں شدید غم اور مایوسی ہوئی ہے اور اتنا ہی نہیں سوشل میڈیا پر بھی سخت ناراضگی اور غصہ دیکھا جا رہا ہے۔ کسٹمرز نے ڈیلیزیا کی انتظامیہ سے یہ بات واضح کرنے کا مطالبہ کیا کہ کسی نے اس پالیسی کا اقرار کیا ہے یا نہیں اور خاتون کی پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شئیر اور وائرل کیا جا رہا ہے تاکہ ان کی آواز سنی جائے۔
Imagine being a dessert shop who was supposed to be sweet, instead being salty and naive that writing 'Merry Christmas' on cakes hurts your fragile ego and religion.
Wtf Delizia
— anastipu (@teepusahab) December 22, 2021
Delizia be carrying our jihad with cakes and single-handedly undermining the Quaid’s message at the same time. Free to go to your mosques and your temples but not to bakeries apparently… pic.twitter.com/JXYEXD97XK
— Nusair Teli (@NusairTeli) December 22, 2021
So apparently Delizia Bakers in DHA refused to write 'Merry Christmas' on a cake bought by a Christian customer saying its against our policy to write Merry Christmas.
Haramkhors deserved a full out and out boycott from all corners. Never buying from there.
— Ahsan (@ahsanzawar) December 22, 2021
اس تمام واقعے کے سوشل میڈیا پر وائرل ہوجانے کے بعد ڈیلیزیا بیکری کی انتظامیہ نے خاتون سے رابطہ کیا اور اس واقعے کے مطابق انہوں نے بیکری ملازم کی طرف سے معافی مانگتے ہوۓ کہا کہ کیک پر ‘میری کرسمس’ نہ لکھنے والی کوئی پالیسی نہیں ہے۔

اسی حوالے سے ڈیلیزیا بیکری کی سینئر انتظامیہ نے بھی ڈان امیجز سے اس واقعے کے بارے میں گفتگو کی اور انہیں بتایا کہ یہ صرف ایک شخص کا کیا دہرا ہے اور ہم اس کے خلاف سخت کارروائی بھی کر رہے ہیں اور یہ ہماری کمپنی کی پالیسی نہیں ہے۔ یہ تعلیم اور شعور کی کمی کی وجہ سے کیا گیا ہو۔ ‘میری کرسمس’ کا مطلب ہے کسی کو کرسمس کی مبارکباد دینا، اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے اس واقعے کی مزمت بھی کی اور اس کے ساتھ انھوں نے اس پر شدید غم اور افسوس کا اظہار بھی کیا۔مزید یہ کہ کمپنی اس واقعے کے حوالے سے اور اپنا موقف واضح کرنے کے لیے بہت جلد سوشل میڈیا پر بھی ایک بیان جاری کریں گے۔
مزید ایک دوسرے کسٹمر نے بھی دوسری بیکری میں اسی طرح کے رویے کی گواہی دی ہے اور بطور ثبوت اسکرین شارٹس شئیر کرتے ہوئے کہا کہ “ابھی آنٹی منور بخاری کے ورکرز کی انتظامیہ کو ایک کسٹمر کو کیک پر میری کرسمس لکھنے سے انکار کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
Please explain.
Are Christians lesser Pakistanis that they cannot be served or are popular bakeries just for Muslims? It's just a cake!
It's clear discrimination & should be called out.Delizia has made an excuse that they ran out of icing.
Nothing from Aunty Munaver yet. pic.twitter.com/cxpyOmWdKF— Shamila Ghyas (@ShamilaGhyas) December 22, 2021