میرا شوہر مجھے چھوڑ گیا کیونکہ میں ان پڑھ تھی، عظمیٰ نامی اس لڑکی نے اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے سب کے منہ بند کر دیے۔

0
1,775 views
عظمی
Spread the love
عام طور پر دیکھا جائے تو ہمارے معاشرے میں یہ تصور عام ہے کہ ایک کمزور لڑکی کو ایک بچے کے ساتھ جو ہر گھر سے نکال دے کہ وہ لڑکی غیر تعلیم یافتہ ہے اور ایسی لڑکیوں کا مستقبل بہت برا ہوتا ہے اور بچے کو لے کر در در بھٹکنے کے لیے مجبور ہوجاتی ہیں اور لوگ ہمدردی کے نام پر استعمال کرتے ہیں اور آخر میں اس کا بچہ لاوارث بن جاتا ہے۔
ڈیلی پاکستان میں آج میں نے انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ اس کا تعلق قصور سے تھا اور 1999 میں وہ اپنے گھر والوں والدین کے ساتھ لاہور آ گئی جہاں انہوں نے اپنے والدین کے ساتھ ایک چھوٹا سا گھر لے لیا کرائے پر اور اس نے ایک چھوٹی سی نوکری شروع کردی جس میں اس کو چھے روپے یومیہ کی بنیاد پر نوکری مل گئی اور اس کے بعد اعظمیٰ کے والدین نے ایک اچھے سے پڑھے لکھے نوجوان سے اس کی شادی کر دی۔

عظمی

مگر عظمیٰٰ اس کے شوہر نے عظمیٰ کے والدین کی سادگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کے آبائی گھر کو ساڑھے چھ لاکھ میں فروخت کروا کر کے سارے پیسے ہاتھ میں لے لئے اور اس کے بعد پچاس ہزار ایڈوانس دے کر تین منزلہ مکان کرائے پر لے لیا۔ کچھ عرصے بعد آزما کے گھر میں بیٹے کی پیدائش ہوئی۔ عظمیٰ نے اب تک اسکول کی شکل تک نہ دیکھی تھی جس کے طعنے اس کا شوہر دیتا رہتا تھا۔
ایک دن عظمیٰ اور عظمیٰ کے گھر والوں پر عذاب پر پڑا کے اس کے شوہر نے اس کو اور اس کے والدین کو گھر سے نکال دیا۔ عظمیٰ اپنے سسرال والوں سے مدد مانگنے گئے لیکن انہوں نے بھی اس کی ایک نہ سنی۔ لوگوں کو پیسے واپس کرنے کے بہانے عظمیٰ کے شوہر نے بچوں کے کچھ زیورات بھی عظمیٰ سے چھین لیا اور  عظمیٰ خالی ہاتھ رہ گئی۔
کچھ دنوں بعد اس کے شوہر کا انتقال ہو گیا اور عظمیٰ اپنے بچوں کے ساتھ اس دنیا میں تنہا رہ گئی۔ مگر اس عظمیٰ نے یہ تمام مسائل دیکھنے کے بعد ان سے لڑنے کا فیصلہ کرلیا اور اپنی پڑھائی شروع کردیں۔ اس نے پرائیویٹ میٹرک کا امتحان دینے کا فیصلہ کر لیا۔

عظمی عظمی

اس دوران اس نے بہت محنت کی اس کے بعد اس نے میٹرک انٹر بی کام اور اس کے بعد یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی سے ایم اے بھی کرلیا۔ یاد رہے کہ اس کا شمار ان لوگوں میں ہوتا تھا جس نے ایک دن بھی سکول کی شکل نہیں دیکھی تھی مگر زمانے کی مشکلات میں اسے تیرنا سیکھا دیا تھا جس میں سب سے اہم کردار اس کی شدید ترین محنت کا تھا۔
عظمیٰ کی پڑھائی کے دوران بی کام میں عظمیٰ کی زندگی میں ایک نیا شخص داخل ہوا جس نے دونوں عظمیٰ اور اس کے بیٹے کو مکمل ہر طرح سے قبول کر لیا اور اس کو عزت سے اپنا لیا مگر جس دن اس نے ایم بی اے میں داخلہ لیا اور اس دن اس کے شوہر کو اٹیک ہوا اور وہ کوما میں چلا گیا۔ اس دوران عظمیٰ یونیورسٹی اور ہسپتال دونوں جگہوں پر بٹ کر رہ گئی۔

مزید پڑہیں: اگر آپ بھی مونگ پھلی کھانے کے بعد ٹھنڈا پانی پیتے ہیں تو آپ کو بھی یہ بیماری ہو سکتی ہے


آپنے تعلیم کے اخراجات کی تکمیل کو پورا کرنے کے لئے ایک دکان میں صرف پانچ سو روپے سے پیناڈول کی چند گولیاں لے کر رکھی تھی۔ مگر وقت کے ساتھ ساتھ سخت محنت کے ساتھ انہوں نے دکان کو اتنی ترقی دی کہ اس دکان میں 30 لاکھ کا سامان موجود تھا۔ جس کی وجہ سے عظمیٰ کے اخراجات کوتکمیل میں اہم پہلو ادا کیا۔
آج عظمیٰ ایک بزنس وومن ہے اور ایک کامیاب خاتون کے طور پر کام کر رہی ہے۔ اور دوسری طرف دیکھا جائے تو ایم بی اے کے بعد ایک اچھی نوکری بھی ان کی طرف دیکھی جا رہی ہے۔ عظمیٰٰ اصل میں ان تمام عورتوں خواتین کے لیے ایک مثال ہے جو وقت سے پہلے ہار مان لیتے ہیں ۔

مکمل انٹرویو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں

یہ پوسٹ آپ کو کیسی لگی؟ نیچے کمنٹ لازمی کریں اور اپنی رائے دیں