ماں باپ چاہے کیسے بھی ہوں امیر یا غریب وہ نہ صرف اپنے بچوں کے لیے بہترین اور اونچا مقام چاہتے ہیں بلکہ انہیں اعلیٰ عہدوں پر بھی فائز دیکھنے کا خواب بھی دیکھتے ہیں اور ساتھ یہ بھی چاہتے ہیں کہ ان کے بچے بھی ڈاکٹر، انجینئر یا اکاؤٹینٹ بنیں۔ تو آج ہم آپکو ایسے ہی ایک خواب جوکہ آزادکشمیر کے ایک غریب پولیس والے ملازم گل حسن نے بھی دیکھا تھا اور جس کی تعبیر ان کے بچوں نے پوری کی اور آج ان کے ایک نہیں بلکہ چاروں بچے جن میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں۔
گل حسن نامی یہ پولیس ملازم 1993 میں پولیس فورس میں کانسٹیبل ویٹر کی حیثیت سے بھرتی ہوا اور اپنی بیوی اور پانچ بچوں کے ساتھ مانک پیاں مہاجر کیمپ مظفر آباد میں دو کمروں کے مکان میں رہائش پذیر ہیں ہر ماں باپ اپنی اولاد کی بہتر تعلیم و تربیت کے لیے قربانیاں دیتے ہیں اور اسی طرح گل حسن نے بھی اپنی غربت کے باوجود یہ ارادہ کرلیا تھا کہ ان کے بچے ان پڑھ نہیں رہیں گے بلکہ وہ بھی تعلیم حاصل کریں گے اور ایک دن ضرور افسر بنیں گے۔ اس اہم فیصلے میں ان کی بیوی نے بھی ایک اہم کردار ادا کیا اور ان کا بھرپور ساتھ دیا اس کے ساتھ ہی باادب و ہونہار بچوں نے بھی باپ کے حلال لقموں کی عزت اور لاج رکھی۔
صابر وشاکر اور خود دار گل حسن نے اپنی کم تنخواہ میں بھی سچائی اور دیانتداری کا دامن تھامے رکھا اور قدرت نے انہیں اس کا بھرپور میٹھا پھل اور صلہ دیا۔ ان کے پہلےبچے نے ڈاکٹری کی سیڑھی پر قدم رکھا اور میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی تو باقی بہن بھائیوں نے بھی ان کے نقش قدم پر چلنا شروع کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ان کے ایک نہیں بلکہ چار بچے ڈاکٹری کے شعبے سے وابستہ ہوگئے اور اس طرح گل حسن صرف آزاد کشمیر کی پولیس فورس کے لئے ہی نہیں بلکہ پوری ریاست کے لئے فخر کا باعث ہیں۔
آزاد کشمیر پولیس میں ۳۰ سال سے کالنسٹبل ویٹر کا کام کرنے والا خوددار اور سفید پوش ملازم گل حسن کے 4 بچے ڈاکٹر ھیں-
مظفرآباد میں 2 کمروں کے زیر تعمیر مکان میں رہنے والا ملازم گل حسن نے اپنے لئے 4 سال بعد نئے جوتے خریدے مگر اپنے 4 بچوں کو اعلی تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا۔ pic.twitter.com/Kv3djaX5N1— Tajik Sohail Habib (@DrTajikSohail) July 9, 2021