قبولیت کی گھڑیاں

0
1,628 views
قبولیت کی گھڑیاں
Spread the love
بحیثیت انسان ہم سب سےگناہ سرزد ہوتے ہی رہتے ہیں اور جب ہم اپنے ان گناہوں پر نادم ہوتے ہیں تو پھر توبہ کے لیے اپنے خالق کی بارگاہ میں حاضر ہوجا تے ہیں۔ وہی خالق سب بہتر جانتا ہے کہ ہماری توبہ قبول بھی ہوئی کہ نہیں البتہہ ہم اپنی زندگی کے اندر نظر آنے والی چند تبدیلیوں سے کسی حد تک اندازہ ضرور لگا سکتے ہیں کہ توبہ کے بعد ہم نے کس قدر فلاح کا راستہ اپنا یا ہواہے۔
قرآن وحدیث میں بھی کچھ ایسی نشانیوں کے بارے میں ذکر کیا گیا ہے۔ جیسا کہ ایک حدیث کا یہ مفہوم ہے کہ جب تمہارے اچھے اعمال سے تم مسرت محسوس کرنے لگو اور برے اعمال پر تکلیف، دکھ اورغم محسوس ہو توسمجھ لو کہ یہ ایمان کی ہی ایک نشانی ہے۔ اسی طرح جب ایک انسان اپنے تمام گناہوں سے سچے دل سے توبہ کرلے اور وہ یہ عہد کرلے کہ وہ دوبارہ کبھی گناہ کی طرف مائل نہیں ہوگا تو اس انسان کو اپنے خالق سے مغفرت اور رحم کی امید رکھنی چاہیے۔
دراصل توبہ اپنے گناہوں پر ندامت اور دکھ محسوس کرنے کا ہی نام ہے۔ جب ہم اپنے طرزعمل کو تبدیل کرنے کے لیے بے قرار ہو جا یں تو یہ اسی بات کی نشانی ہے کہ ہمارے پروردگار نے ہم پراپنا کرم کر دیا ہے اورہمیں ہدایت کا راستہ دکھا دیا ہے۔
علماء کا کہنا ہے کہ ہمارے دل کی اس بے قراری کا مکمل خاتمہ صرف اور صرف اللہ تعالی کی رضا وخوشنودی کے حصول میں ہے۔ اگر احساس ندامت اور توبہ کر نے کے بعد بھی آپ کے دل کو قرار نصیب نہیں ہوا تو علماء کے مطابق یہ بات علامت ہے کہ پروردگار نے آپ کی توبہ قبول نہیں فرمائی اور آپ کے دل کواسیلیے اطمینان بخش نہیں کیا۔ اکثر لوگ دعا کرتے ہیں اوراس دعا کے قبول نہ ہونے پرہر وقت پریشان بھی رہتے ہیں حالانکہ کبھی بھی کسی کی کوي دعا رد نہیں ہوتی ۔اسکی قبولیت کا ایک وقت ضرور مقرر ہوتا ہے ۔
سورہ البقرہ میں ایک مقام پر اللہ تعالٰی فرماتا ہے۔ جب کبھی میرے بندے میرے بارے میں سوال کریں تو آپ فرما دیں کہ میں ان کے بہت ہی قریب ہوں میں ہر پکارنے والے کی پکار کو قبول کرتا ہوں کہ جب بھی وہ مجھے پکارے۔ اسی لئے لوگوں کو بھی یہ چاہیے کہ وہ میری بھی بات مان لیا کریں اور مجھ پر ہی ایمان رکھیں یہی ان کی بھلائی کا واحد سبب ہے۔
احادیث مبارکہ میں بھی دعا کی قبولیت کے کئی اوقات کا ذکر فرما یا ہے کہ سب مسلمان ان اوقات میں خاص طور پر دعا کریں تووہ ضرور قبول ہوگی۔
ہم ان اوقات میں سے چند اوقات کا یہاں پرذکر کررہے ہیں۔ حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے ایک بار فرمایا کہ ہم اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب سجدے میں ہی ہوتا ہے۔ اس لیے سجدے کی حالت میں دعاء کثرت سے کیا کرو۔ حضرت سہل بن سعدؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا دو دعائیں کبھی رد نہیں ہوتیں۔ ایک اذان کے وقت کی اور دوسرے بارش کے وقت کی۔

مزید پڑہیے: تین دانے مکئی کے اردو تحریر

ایک حدیث میں حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا کہ اذان اور اقامت کے درمیان میں کی جانے والی دعا کبھی رد نہیں ہوتی۔ لوگوں نے آپ سے پوچھا کہ یا رسول اللہﷺ ! پھرکیا ہم اسی وقت پہ کیا دعا کریں؟ آپ ﷺنے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کی ہرعافیت مانگا کرو۔ حضرت ابوہریرہ سے ایک روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ہے کہ جب امام آمین کہے تب تم بھی آمین کہا کرو کیونکہ اس کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہو جاتی ہے تو اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ جب بھی امام غیر المغضوب علیھم و لا الضالین پڑھےتو تم ضرور آمین کہواور اللہ تعالی تمہاری دعا قبول کرلے گا۔
حضرت ابوامامہ ؓسے بھی ایک روایت میں آتا ہے کہ رسول اللہ ﷺسے ایک بار پوچھا گیا کہ کونسی ایسی دعا ہے کہ جو زیادہ قبول ہوتی ہے۔ توآپ ﷺنے فرمایا کہ رات کے آخری حصے کی اور فرض نمازوں کے بعد مانگی جانے والی دعا۔ حضرت جابرؓ فر ماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ ہر رات کی ایک گھڑی ایسی ہے کہ اجب مسلمان اللہ تعالیٰ سے جو بھی بھلائی مانگے گا اللہ اسے وہ ضرور عطا فرمائیں گے۔ حضرت جابر ؓسے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺنے یہ بھی ارشاد فرمایا ہے کہ زمزم کا پانی جس بھی نیت سے پیا جائے گا وہ پوری ہوگی ۔
یہ پوسٹ آپ کو کیسی لگی؟ نیچے کمنٹ لازمی کریں اور اپنی رائے دیں