رزق کا یقین اس آرٹیکل کو ضرور پڑھیں

0
1,221 views
رزق کا یقین
Spread the love

رزق کا یقین

ایک دفعہ‌ کا ذکر ہے کہ کسی کرد قبیلے کا ایک شخص بہت مشہور ڈاکو تھا۔جوخود اپنا ایک واقعہ بیان کرتےہوئے بتاتا ہے کہ میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ کیہں ڈاکہ ڈالنے جارہا تھا کہ۔ راستے میں ہم ایک جگہ بیٹھے اور ہم نے دیکھا کہ سامنے کھجور کے تین درخت ہیں۔ان میں سے دو پھلدارتھے اور ایک بالکل خشک تھا۔ ایک چڑیا بار بار آتی۔ اوراپنی چونچ میں تروتازہ کھجور پھلدار درختوں سے لے کر خشک درخت پر جاتی ہے۔
ہمیں یہ دیکھ کر بہت تعجب ہوا۔ میں نےتقریبنا دس مرتبہ اس چڑیا کو ساری کھجوریں لے جاتے دیکھا تو مجھے تجسس ہوا کہ اس درخت پر چڑھ کر دیکھوں کہ چڑیا اس درخت میں جاکر کیا کرتی ہے تومیں نے اس درخت پر جاکر دیکھا کہ وہاں درخت پر ایک اندھا سانپ منہ کھول کے پڑاہوا ہے اور یہ چڑیا وہ تروتازہ کھجور اس کے منہ میں ڈالتی جا رہی ہے۔
مجھے یہ دیکھ کر عبرت ہوئی اور میں روپڑا۔ میں نےخود سے کہا کہ میرے مولا یہ سانپ جس کو مارنے کا حکم تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا، جب اس کی نظرچلی گئی اور ‌وہ دیکھ نہیں پایا تو تونے اس کو رزق دینے کے لیے چڑیا کو وصیلہ   بنا دیا اور میں تیرا بندہ ہوکر تیری وحدانیت کا اقرار کرنے والا لوگوں کو لوٹ رہا ہوں! یہ الفاظ کہنے پر اللہ  نے میرے دل میں ڈالا کہ میرا دروازہ کھلا ہے توبہ کے لیے میں نے اسی وقت اپنی تلوارکو توڑ ڈالا جو کہ لوگوں کو لوٹنے میں میرے کام اّتی تھی.اور میں اپنے سر پر خاک ڈالتے ہوے درگزر درگزر( اقالۃ اقالۃ) چلانے لگا۔

مزید پڑہیے: عائشہ اعجاز دنیا کی تیزترین پاکستان کیلیگرافر


مجھے غیب سے آواز سنائی دی کہ ہم نےتمھیں معاف کردیا! میں اپنے ساتھیوں کے پاس گیا۔ وہ مجھ سے پوچھنے نے لگےکہ تجھے کیا ہوا ہے؟ میں نے کہا کہ اب میں نے صلح کرلی پھلے میں مہجور ہوگیا تھا۔ یہ کہہ کر میں نے ان کو اندھے ساںپ کا سارا قصہ سنایا۔ وہ بھی کہنے لگے ہم بھی صلح کرے گیں یہ کہہ کران سب نے اپنی تلواریں بھی توڑ ڈالیں اور ہم سب لوٹ کا مال وہیں چھوڑ کراپنے احرام باندھ کر مکہ کی طرف کا ارادا کر کے چل دیئے. ہم سب کے اندر بھی توکل علی اللہ کا شدید فقدان ہے ہم سب کے سب بھی لوٹ مار میں ہی لگے ہوئے ہیں جس کا جتنا بس چلتا جا رہا ہے.وہ اتنی ہی لوٹ مارمیں مگن ہے۔
کوئی علی الاعلان ڈاکوبنا ہوا ہے تو کوئی معزر پیشے کی آڑ میں لوگوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالتا جا رہا ہے۔ حیران کن بات تویہ ہے کہ خرید و فروخت کرتے وقت تو ہم سب اسی رازق کی ہی جھوٹی قسمیں کھاتےرہتے ہیں جس نے ہمارے رزق کی ذمہ داری لی ہوئی ھے! اس سب کی وجہ صرف ایک ہی  ہے کہ ہمیں رازق کی رزاقیت کا یقین ہی نہیں ہے۔

یہ پوسٹ آپ کو کیسی لگی؟ نیچے کمنٹ لازمی کریں اور اپنی رائے دیں