پندرہ شعبان المعظّم کی رات کی اہمیت اور فضیلت

0
1,428 views
شعبان کی نصف شب کی اہمیت وفضیلت
Spread the love
شعبان المعظّم جو کہ اسلامی سال کا آٹھواں مہینہ ہے جو رحمت ومغفرت اور جہنم سے نجات کے بابرکت مہینے ’’رمضان المبارک‘‘ سے پہلے آتا ہے نہایت ہی عظمت اور فضیلت سے بھرپور ہے۔ “شعبان‘‘کا مفہوم ہے پھیلنا اور اس مبارک مہینے کے ذریعے رمضان المبارک کے لیے خوب بھلائی پھیلتی ہے، جس کی وجہ سے اس مہینے کو ’’شعبان‘‘ کہتے ہیں۔جس کی فضیلت کا اندازہ نبی اکرم صلؔی اللہ علیہ وآلٖہ وسلؔم کے اس ارشادِ گرامی سے ہوتا ہے کہ
“شعبان میرا مہینہ ہے، رجب اللہ کا اور رمضان میری اُمت کا مہینہ ہے۔”
مختلف احادیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ شعبان العمظم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے میں روزے بھی رکھتے تھے۔ نبی کریم صلؔی اللہ علیہ وآلٖہ وسلؔم نے ارشاد فرمایا کہ
“شعبان کی عظمت اور بزرگی دوسرے مہینوں پر اسی طرح ہے، جس طرح مجھے تمام انبیاءؑ پر عظمت اور فضیلت حاصل ہے۔”

شعبان کی نصف شب کی اہمیت وفضیلت

آپ صلؔی اللہ علیہ وآلٖہ وسلؔم کا ارشاد گرامی ہے کہ “شعبان کا مہینہ آئے تو اپنے نفس کو رمضان کے لیے پاک کرلو۔”
شعبان کا پورا مہینہ برکت،رحمت اور عظمت والا ہے مگر احادیث و تفسیر کے مطابق نصف شعبان کی رات کی فضیلت زیادہ ہے اور اس رات کے چار نام ہیں : اللیلۃ المبارکۃ، لیلۃ البراءۃ، لیلۃ الصک، لیلۃ الرحمۃ جب کہ اس رات کی بیان کردہ پانچ خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں:
٭اس رات میں ہر کام کا فیصلہ ہوتا ہے۔
٭اس رات عبادت کرنے کی بہت فضیلت ہے۔
٭اس رات رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔
٭اس رات شفاعت کا اہتمام ہوتا ہے۔
٭ظاہری طور پر اس رات آب زمزم کا پانی بڑھ جاتا ہے۔
نصف شعبان کی رات میں نہ صرف دعا اور استغفار کی کثرت کرنی چاہیے بلکہ اس رات کی فضیلت سے فائدہ اٹھانے کے لئے خصوصی نوافل اور روزے رکھنے کا اہتمام بھی کرنا چاہیے۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ اللہ کے رسول اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا :
“اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات اپنی تمام مخلوق کی طرف توجہ خاص فرماتا ہے، مگر اس شب رحمت باری تعالیٰ ان لوگوں کی طرف متوجہ نہ ہوگی جو شرک کرتے ہوں گے ،بے رحم اور شرابی ہوں گے ، والدین کے نافرمان ہوں گے، سوائے ان لوگوں کے سب پر بخشش و عطا عام ہوگی۔’’

شعبان کی نصف شب کی اہمیت وفضیلت

اس سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات یعنی (15 شعبان المعظم) کو اپنی تمام مخلوق کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور تمام مخلوق کو بخش دیتے ہیں سوائے ان لوگوں کے جو مشرک اور کینہ پرور ہونگے۔حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے : جب نصف شعبان کی رات آئے تو رات کو قیام کرو اور اس کی صبح کا روزہ رکھو کیونکہ اس رات کو اللہ تعالیٰ کی رحمت غروب آفتاب سے لے کر آسمان دنیا پر آکر پکارتی ہے کوئی بخشش مانگنے والا میں اس کو بخش دوں، ہے کوئی رزق کا طالب میں اس کو رزق دوں، ہے کوئی بیمار جو شفا طلب کرے، میں اس کو شفادوں، یہاں تک کہ فجر طلوع ہوجاتی ہے۔
اس رات یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اکثر لوگ پٹاخے، اور آتش بازی کرتے ہیں اور پٹاخوں کی یہ آوازیں دوسروں کے لئے پریشانی اور تکلیف کا باعث بنتی ہیں جبکہ دین اسلام ہمیں اس بات کی تعلیم نہیں دیتا ہے کہ ہم کسی کو تکلیف پہنچائیں اور پریشان کریں ۔پٹاخے پھاڑنا ، آتش بازی کرنا صرف بدعت کے علاوہ کچھ نہیں اور ہم اس بابرکت رات میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنی عبادت اور استغفار کا تحفہ پیش کرنے کے بجائے پٹاخے و آتش بازی پیش کرتے ہیں۔
اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کو اس بابرکت شب کی برکتیں اور رحمتیں سمیٹنے والا بناے اور کثرت سے عبادت اور اور استغفار کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری دعاؤں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔ آمین ثمآمین۔