دھرتی کے ماما جی

0
1,384 views
ماما جی
Spread the love
کہتے ہیں کہ ملتان کا ایک خواجہ سرا ایک لاہوری پہلوان سےکہیں لڑ پڑا۔ اس لڑائی کے دوران ملتانی خواجہ سرا نے لاہوری پہلوان کو دھمکی دے ڈالی کہ ”میں تمہارے ساتھ ”خوفناک“ سلوک کروں گا“۔ پہلوان نےفورا قہقہہ لگا کر جواب میں کہا کہ تم تو خواجہ سرا ہو تم میرے ساتھ کون سا”خوفناک“ سلوک کر سکتے ہو ۔ اس بات پر خواجہ سرا کو اپنی غلطی کا احساس ہونے لگا اور وہ کچھ دیر رکا۔ پہلے تھوڑا سا شرمایا اور پھر ہتھیلی پر ہتھیلی رگڑتے ہوے کہنے لگا” میانوالی شہر میں میرے ایک ماما جی رہتے ہیںان کا قد ساڑھے چھ فٹ ہے اور وہ ایک کڑیل جوان بھی ہیں میں انہیں بلا لوں گا وہ تمہارے ساتھ بھی ایسا ”خوفناک“  سلوک کریں گے کہ تم بھی یاد رکھو گے “ پہلوان نے ایک ‏زور دار قہقہہ لگایا۔
پھر خواجہ سرا کی گردن پراسنے مکا دے مارا۔ خواجہ سرا اچانک نالی میں جا گرا۔ جسکے بعد پہلوان اپنی سائیکل پر بیٹھ کراپنے رستے پر روانہ ہوگیا۔
آپ پہلے تو یہ  لطیفہ ملاحظہ کیجئے اور پھر پیارے ملک پاکستان کی خارجہ پالیسی پر نظر بھی ڈالیئے مجھے یقین ہےکہ آپ بھی خود کو وہ ہی خواجہ سرا محسوس کریں گے جسے  محض ایک گالی دینے کےلئے بھی اپنے میانوالی کے ماماجی کو بلانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ آپ کو محسوس تو ہوا ہو گا‘ کہ ہماری خارجہ پالیسی۔ دراصل خارجہ پالیسی ہے ہی نہیں ۔ محض ایک ماما جی پالیسی بن کر رہ گئ ہے۔ آپ کو اس بات کا یقین نہ آئے تو آپ اس ملک کی مختصر سی تاریخ  پر ہی نطر ڈال لیجئے۔
اگرہمارے ملک میں تیل کا بحران پیدا ہو جائے تو ہم سعودی عرب والے ماماجی سے حل کرا لیں گے۔ اور اگر ہماری بے چاری وزارت خزانہ کو ملک چلانے کےلئے کچھ ڈالر چاہئیں ۔ تو یہ ڈالر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک والے ماماجی دے دیں گے۔ جب ہمارا ملک زلزلہ کی آفت کا شکار ہو جائے۔  یا یہاں سیلاب آ جائے اور خشک سالی رونما ہوجائے۔ تو یہ تمام مسائل ترکی ۔ یا بحرین یا پھر یو اے ای والے ماما جی حل کردیں گے۔ فوج کوجب اسلحہ چاہیے دہشت گردوں سے لڑنے کیلے اور مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلے تو ہم یہ مسائل امریکا والے ماماجی کی نظر کر دیں گے اور ان کو وہ ہمارے لیے حل کریں گے۔

مزید پڑہیے: رزق کا یقین اس آرٹیکل کو ضرور پڑھیں


اور جب ملک خدا داد کو بھارت اور امریکا  جیسے دشمنوں سے بچانا ہے تو ہمارا یہ مسئلہ چین والے ماما جی آ کر حل کردیں گے۔ ہمارے ماماجی کا بسیرا صرف سرحدوں سے باہرہی نہیں ہے۔ ہم نے اپنی ہرقسم کی سہولت کےلئے ایک لوکل ماماجی کا بھی بندوبست کر رکھا ہے۔ بھارت اب جبکہ افغانستان میں اپنا اثر ورسوخ بڑھاتا جا رہا ہے اس لیے یہ مسئلہ  ہمارے لیے حقانی ماماجی حل کرکے دیں گے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھی ہمارے جو مفادات ہیں ان کا خیال ہمارے سعید ماماجی رکھیں گے۔ کراچی کے ٹارگٹ کلرز جو دندناتے پھر رہے ہیں ان سے طالبان ماماجی نبٹیں گے۔
کوئٹہ اور پارا چنار کے مسئلہ کے لیے جھنگ کے ماماجی ہیں ناں! اور یوں جھنگ کے ماما جی کا مقابلہ ہمارے گلگت کے ماماجی کرلیں گے اور ہمارے مہاجر ماما جی سے اپنے سندھی ماماجی نبٹ لیں گے اور اس طرح سندھی ماماجی سے مہاجر ماماجی کی جنگ کرا دیں گے اور فوجی ماماجی جمہوری ماماجی سے لڑیں گےاور جمہوری ماما بلے والے ماماجی لڑائی کریں گے اور بلے والے ماما سے  اپنے پرانے جوڈیشل ماماجی لڑلیں گے اور جوڈیشل ماما جی سے میڈیا ماماجی آ کر نبٹے گا یہ ہے خاکہ ہماری کل ریاست کا اور اس میں ہونے والے انتظامی امور کا ماماجی ماماجی اور بس ماماجی یہاں بھانجے بیچارے کیا کریں گےبھانجے صرف اپنی ہتھیلی ہی رگڑیں گے۔