لاہور میں رکشہ چلانے والی خاتون، ہمت اور حوصلے کی بہترین مثال بن گئیں

لاہور میں بچوں کی تعلیم و تربیت کی خاطر بیوہ ماں نے رکشہ چلانا شروع کر دیا

0
1,357 views
Spread the love
زندگی اللہ کی دی ہوئی بہترین نعمت ہے،اب یہ ہم پر ہے کہ ہم کیسے اسے بسر کرتے ہیں۔ کہتے ہیں مشکلات اور آزمائشیں تو ہماری زندگیوں کا معمول ہیں،  انسان کو صرف حوصلہ پیدا کرنا ہوتا ہے ان مشکلات کا مقابلہ کرنے کا، ایک بار حوصلہ آجائے تو پھر بڑے سے بڑے مشکل حالات ہوں وہ ہمت اور بہادری سے ان کا مقابلہ باآسانی کرلیتا ہے۔ ایسی ہی ایک کہانی رکشہ چلانے والی خاتون کی ہے، جن پر اچانک مشکلات کا پھاڑ آگرا، لیکن اس پر انہوں نے ہمت نہ ہارتے ہوۓ  حوصلہ مندی سے سے ان حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
ہمارے مشرقی معاشرے میں گھر کی کفالت کی ذمہ داری عموماً مرد کی ہوتی اور اور اسی لۓ مرد کو گھر کے سربرہ کی حیصیت حاصل ہوتی ہےجبکہ عورتیں بچوں کی دیکھ بھال سمیت گھر کے تمام کاموں کو دیکھتی ہیں، لیکن عورت کو اللہ تعالی نے انتہائیٰ مضبوط ترین اعصاب سے نوازا ہے۔ کیونکہ عورت ایک اینٹ اور پتھر کے مکان کو گھر بناتی ہے اور ضرورت پڑھنے پر اسی گھر کو چلا بھی سکتی ہے۔
ایسا ہی کچھ کہانی لاہور کی رکشہ چلانے والی خاتون کی ہے، جن کے شوہر اللہ کے حکم سے چند سال قبل انتقال کر گئے اور گویا ان پر اچانک مشکلات کا پہاڑ ٹوٹ پڑا، کم عمری میں بیوہ ہونے کا غم تو دوسری جانب دو چھوٹے معصوم بچوں کی اکیلے پرورش کی ذمہ داری بھی آگئی تھی تاہم انہوں نے تمام معاملات میں ہمت نہ ہارتے ہوۓ، انہوں نے حوصلے سے کام لیا اور لاہور میں رکشہ چلانا شروع کردیا تاکہ اعتماد کے ساتھ گھر چلا سکیں۔ لہذا اب وہ روزانہ رزق حلال کمانے کی وجہ سے رکشہ چلاتی ہیں اور اسطرح محنت کرکے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتی ہیں۔
خاتون نے مزید بتایا کہ وہ اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دینا چاہتی ہیں، اس کے لئے وہ بہت محنت کرتی ہیں تاکہ بچوں کو ناصرف ایک بہتر زندگی دے سکیں بلکہ انہیں پڑھا لکھا کر آنے والی زندگیوں کو کامیاب بناسکیں لہذا یہ چیز انہیںں تھکاتی نہیں بلکہ ان کے حوصلے مزید بلند کرتی ہے۔

مزید پڑہیے: تین دانے مکئی کے اردو تحریر


روڈ پر رکشہ چلانے کے دوران پیش آنے والی مشکلات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ مشکلات زندگی کا معمول ہیں۔ مرد اور عورت سب دیکھتے ہیں تاہم خواتین کی مشکلات مردوں کے مقابل کافی الگ ہوتی ہیں، لوگ انہیں دیکھتے، عجیب و غریب قسم کے جملوں کا انتخاب کرتے  ہیں جبکہ سڑک پر رکشہ چلاتے ہوئے تکلیف پہنچانے کے ارادے سے غیرضروری طور پر ہارن بجاتے ہیں تاہم انہوں نے اعتماد کے ساتھ جواب دیا کہ
اب مردوں کے ساتھ ایک معاشرے میں زندگی بسر کرنی ہے تو ان سے ڈرنا کیسا؟
اس پورے واقعے سے ایک بات ثابت ہوتی ہے کہ مشکلات اور پریشانیاں زندگی کا معمول ہیں، بس اس سے لڑ کر، ثابت قدمی اور ہمت سے ان کا مقابلہ کرنا ہی بہترین انسان کی نشانی ہے۔

یہ پوسٹ آپ کو کیسی لگی؟ نیچے کمنٹ لازمی کریں اور اپنی رائے دیں