اگر آپ بڑے شہر کے رہنے والے ہیں تو اس بات کے قوی امکانات م ہیں کہ آپ کا گھر چھوٹا ہوگا جہاں پر آپ اس خواہش کے ساتھ زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوں گے کہ کسی نہ کسی دن پیسے بچا کر آپ ایک اچھا گھر بنا سکیں گے مگر بچت کیسے ممکن ہے ؟ جبکہ ٹماٹر 200 روپے کلو آلو پیاز کے ریٹ آسمان کو چھو رہے ہیں تو پھر بچت ہونا ناممکن ہے۔ بڑے شہروں میں آٹا چاول سبزیاں ہر چیز کی خریداری پیسوں سے کرنی پڑتی ہے جس کی وجہ سے پیسہ پانی کی طرح بہہ جاتا ہے۔ لیکن پھر بھی گھر پر ہی چاہے آپ فلیٹ میں رہ رہے ہوں ایک منی گارڈن بنا کر سبزیوں کے خرچے سے بچا جا سکتا ہے۔ جس کا قاعدہ ہم آپ کو آج بتائيں گے، جس کی مدد سے آپ نہ صرف کیمکل سے پاک شدہ سبزیاں حاصل کر سکتے ہیں بلکہ آئندہ زندگی کے لیے بڑی بچت بھی کر سکتے ہیں۔
کچن گارڈن چھوٹے گھر یا فلیٹ میں بنانے کے طریقہ کار:
کچن گارڈن بنانے کے لیے جن مراحل سے گزرنا ہوگا وہ کچھ یوں ہے۔
گھر میں سورج کی روشنی والی جگہ کا تعین:
کچن گارڈن کی تیاری کرنے سے پہلے اس جگہ کا تعین کریں جہاں پر قدرے منا سب مقدار میں سورج کی روشنی کا گزر ہو۔ اس کے لیے لازمی نہیں ہے کہ کسی بہت بڑے گارڈن کو ڈھونڈا جائے یہ جگہ ایک کھڑکی یا بالکونی بھی ہو سکتی ہے جہاں پر آپ اپنے کچن گارڈن کو بنا سکتے ہیں۔ بس اس جگہ کی خصوصیت یہ ہونی چاہیے کہ اس جگہ تازہ ہوا اور سورج کی روشنی کا گزر لازمی ہو۔
باآسانی اگنے والی سبزیوں کو منتخب کریں:
زیادہ تر سبزیوں کو اگنے کے لیے بہت زيادہ زیر زمین رہنےکی ضرورت نہیں ہوتی ہے اور ان کو گملوں میں اگانا آسان ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر دھنیا، پود ینہ، مرچیں، بھنڈی یا دیگر پھلیاں ، ٹماٹر پالک اور دیگر ساگ آرام سے آپ اپنے کچن گارڈن میں نہ صرف اگ سکتے ہیں بلکہ ان کو اگانا بہت ہی آسان ماحل پہ مشتمل ہوتا ہے۔
آلو اور پیاز کو بھی گھر پر ہی اگایا جا سکتا ہے لیکن کچن گارڈن میں سبزیاں اگانے سے پہلے ان کے حوالے سے یہ معلومات لازمی حاصل کر لیں کہ کون سا موسم مناسب ہے ان سبزيوں کو اگانے کے لیے۔
گملوں کا صحیح انتخاب:
کچھ سبزیاں ایسی ہوتی ہیں جیسے دھنیا اور پودینہ یا ساگ وغیرہ ان کو اگانے کے لیے کھلے ہوئے منہ والے گملوں کی ضرورت ہوتی ہے جو بہت گہرے نہ ہوں۔ اسی طرح بھنڈیاں اور دیگر پھلیاں ان بیلوں میں لگتی ہیں جن کی جڑیں گہری نہیں ہوتی ہیں اس وجہ سے ان کو ایسی جگہ اگایا جا سکتا ہے جہاں اس بیل کو پھلنے پھو لنے اور بڑھنے کی جگہ مل سکے۔
اس کے برعکس آلو پیاز یا ٹماٹر لیموں کو اگانے کے لیے کسی حد تک گہرے گملوں کی ضرورت ہوتی ہے جس میں جڑیں اندر تک جا سکیں۔ غرض یہ کہ ہر سبزی کے مطابق درست گملے کا تعین ہی سبزی کو اگانے میں مدد دیتا ہے۔
مناسب مٹی کا انتخاب:
سبزیاں اگانے میں مٹی اہم کر دار ادا کرتی ہے۔ اس وجہ سے مٹی کا طاقت ور ہونا بہت ضروری ہے۔ جس کی طاقت کو بڑھانے کے لیے کھاد کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے اس کے ساتھ ساتھ اس مٹی کی طاقت بڑھانے کے لیے اس میں چائے کی استعمال شدہ پتی اور انڈے کے چھلکے پیس کر بھی شامل کیے جا سکتے ہیں جس سے مٹی کی قوت بڑھتی ہے۔
یاد رکھیں مصنوعی کھاد کے استعمال میں خاص احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے بعض اوقات اس کا استعمال بیج کو خراب کر دیتا ہے۔ اس وجہ سے اس کی درست معلومات حاصل کرنا ضروری ہے۔ بہتر یہی ہے کہ اچھی مٹی کا انتخاب کرنے کے بعد مصنوعی کھاد کی بہت ہی تھوڑی مقدار ڈالی جائے یا گھریلو کھاد پر ہی اکتفا کیا جائے۔
بیجوں اور تخم کا حصول:
اچھی فصل کو تیار کرنے کے لیے اچھے بیجوں اور تخم کی ضرورت ہوتی ہے۔ جس کے متعلق صحیح معلومات ضروری ہے۔ اکثر سبزیوں کو اگانے کے لیے انہی سبزیوں کی ضرورت ہوتی ہے جیسے ٹماٹر، بھنڈی دھنیے کے بیجوں کی مدد سے ہی ان کو اگایا جا سکتا ہے۔
جبکہ آلو کو یا پیاز کو صحیح انداز میں دبانے سے ان کا پودا تیار ہو جاتا ہے ۔کسی بھی سبزی کا پودا لگانے کے لیے اس کی اچھی اور درست قسم کا انتخاب کریں۔ اس سے فصل بھی اچھی اور تندرست حاصل ہوگی۔
روزانہ دیکھ بھال اورنظر ثانی:
کچن گارڈن کے پودوں کی صحت کے لیے ان کی روزانہ دیکھ بھال ضروری ہوتی ہے۔ روزانہ ان کو پانی دینا، ان پودوں میں سے فالتو پتوں کی صفائی ان کو کیڑوں سے محفوظ رکھنا بہت ضروری ہے اس کے بعد ہی اچھی فصل کی امید کی جا سکتی ہے۔
ایک بار گھر کے اگاے ہوئے سبزیوں کے استعمال سے جو خوشی ، لذت اور سکون حاصل ہوتا ہے اس کو لفظوں میں بیان کرنا نا ممکن ہے۔ اس سے ایک جانب بڑی بچت ہو سکتی ہے اور دوسری جانب اس کی لذت بازار میں ملنے والی سبزیوں سے قدرے بہتر ہوتی ہے۔