گزشتہ روز پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں رونما ہونے والے دردناک واقعے کے بعد پوری پاکستانی قوم نہ صرف افسردہ ہیں بلکہ پوری قوم کا سر بھی شرم سے جھک گیا ہے۔ سری لنکا سے تعلق رکھنے والے شہری کا نام پریانتھا کمارا تھا جو سیالکوٹ میں موجود ایک نجی فیکٹری میں بطور مینیجر روزگار برس تھا۔ اس بے گناہ شہری کو بڑی بےدردی سے توہین مذہب کے نام پر زندگی جلا دیا گیا اور اب اس حوالے سے مقتول کے بھائی کا بیان بھی منظر عام پر آگیا ہے۔
انہوں نے نجی ٹی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کی حکومت میرے بھائی کے قتل کی صحیح طریقے سے تحقیقات کر رہی ہے۔ ان کے بھائی کمالا سری شانتا کمارا نے مزید کہا کہ وہ اب تک ہونے والی تمام تحقیقاتوں سے مطمئن ہیں۔انھوں نے پاکستان حکومت سے اپیل کی ہے کہ میرے بھائی کے معصوم اور چھوٹے بچوں کے لیے کچھ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب بھی ہماری سوچ پاکستان اور اس کی عوام کے لیے مثبت ہے۔ کیونکہ اچھے اور برے لوگ ہر جگہ اور ہر ملک میں پائے جاتے ہیں اور اس طرح کے دردناک واقعات کبھی بھی اور کہیں بھی پیش آسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ میرا ایک بھائی اب بھی کراچی میں ملازمت کررہا ہے اور میں خود بھی فیصل آباد میں ملازمت کرتا آرہا ہوں کیونکہ ہمیں پاکستان بہت پسند ہے۔ان کے بھائی نے پاکستان کی حکومت سے التجا کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی قانون بنایا جائے کہ آئندہ کبھی دوبارہ اس طرح کا کوئی بھی دردناک واقعہ پیش نہ آئے۔
میرابھائی پاکستان کو بہت پسند کرتا تھا اور پاکستان سے بہت محبت کرتا تھا۔اس نے کبھی بھی پاکستان سے متعلق کوئی شکایت نہیں کی ۔ مقتول کی بیوی اب تک صدمے میں ہیں جب کہ ان کی ماں کو ان کے بھائی کی موت سے متعلق اب تک کچھ نہیں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ بھائی کی بوڈی پیر تک سری لنکا پہنچ جائے گی اور منگل کے روز وہ اپنے بھائی کی بوڈی کو وصول کرکے ان کی آخری سفر کی رسومات کو پورے طور طریقے سے نبھائیں گے۔