سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم ہیں جہاں ہر خبر آگ کی طرح پھیل جاتی ہے۔ ان میں کچھ خبریں ایسی ب ہوتیں ہیں جن کا ام زندگی میں ہم تصور بھی نہی کرسکتے اور جو کہ ہمارے پاکستانی معاشرے کے خلاف بھی ہوتی ہیں لیکن ان خبروں کو یوں کہ کر ٹال دیا جاتا ہے کہ ہر ایک کو اپنی رائے کا اظہار کرنے کا حق ہے۔ آج ہم اپنی اس سائٹ پر ملالہ یوسف زئی کے نکاح اور ان کے ایک ایسے تلخ بیان کے بارے میں بتائیں گے جس پر انہیں پاکستانی عوام کے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ملالہ یوسف زئی کا یہ بیان چند ماہ پہلے سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ مرد اور عورت کو ایک ساتھ رہنے کے لئے نکاح کی ضرورت نہیں جس پر سوشل میڈیا پر صارفین نے شدید ردعمل دیا تھا۔ ملالہ کا کہنا تھا کہ مجھے یہ چیز سمجھ نہیں آتی کہ اگر آپ کی زندگی میں کوئی شخص ہے تو اس کے لئے کاغذی رشتے کی کیا ضرورت ہے۔ کیوں نہ پارٹنر شپ میں رہا جائے۔
ملالہ کے اس بیان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مغربی ممالک میں ہوتا ہے کہ کوئی بھی گھر میں آجائے، غیر مردوں اور غیر عورتوں سے رابطے رکھے، ناجائز اولاد ہوں، کیون کہ عام طور پر پارٹنر شپ کی یہی تعریف ہوتی ہے۔
لیکن ایسے متنازع بیانات دینے والی ملالہ کی جب شادی کی خبریں سوشل میڈیا میں گردش کرنے لگیں تو صارفین کو ان کا یہی بیان یاد آیا اور انھیں یوٹرن لینے کا خطاب دینے لگے۔
ملالہ کا یہ بیان بوہت ک نوجوان نسل کے لئے نقصان کا بائس بن سکتا ہے کیوں کہ لاکھوں لوگ ان کو سنتے ہیں. یہ بات اپنے اس آرٹیکل میں، میں بتانا چاہوں گی کہ نکاح ایک بہت ہی پاکیزہ رشتہ ہوتا ہے جو الله کے نزدیق بہت ہی پسندیدہ فعل ہے اس رشتے کی توہین کرنا مسلمان ہونے کا ثبوت نہیں دیتا۔
یہ پوسٹ آپ کو کیسی لگی؟ نیچے کمنٹ لازمی کریں اور اپنی رائے دیں