میری بیٹی کے اسکول کا پہلا دن تھا لیکن کیا معلوم تھا کہ وہ آخری دن ہوگا۔۔۔سانحہ میں شہید ہونے والے بچوں کی رلا دینے والی داستان

0
1,301 views
آرمی پبلک اسکول
Spread the love
یہ واقعہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے افسوسناک سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور جس کو آج چھے برس ہو گئ۔ لیکن شہدا کہ عزیز و کا غم آج بھی تازہ ہے۔ ماں باپ کے لخت جگر گئے تو وین میں تھے لیکن واپس ایمبولینس میں آئے اور اگر سوچو تو دل خوف میں مبتلا ہوجاتا ہے کہ آخر کیا قیامت کے مناظر ہونگے۔
آج ہم چند شہداء کا ذکر کریں گے جو کہ آرمی پبلک اسکول سے تعلق رکھتے تھے اور اس بات کا دھیان رکھا جائے کہ وہ اس وطن کے بہادر طلبا تھے جن کا نام تاریخ میں سرفہرست پر اور ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

تیمور ملک

آرمی پبلک اسکول سانحہ

اس سانحہ سے قبل چند ماہ تیمور ملک جس کی عمر 16 سال ہے نے اسکیٹنگ میں حصہ لیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ جب حملہ ہوا اس وقت تیمور ملک نے آرمی میجر کا کردار ادا کرتے ہوئے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا اور مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہو گیا۔
آرمی پبلک اسکول کے شہید تیمور ملک پشاور سانحہ میں 16 دسمبر 2014 کو مارے گئے 131 طلبہ میں سے ایک ہے۔ پورے ملک کی قوم اس سانحے کا درد بانٹ رہی تھی، جس میں بہت سارے لوگ ایسے تھے جن کو ایک ہی قسمت کا سامنا کرنا پڑا۔

مزید پڑہیے:
 
پشاور کے سرکاری اسکول میں رقص کی محفل، ویڈیو وائرل ہو گئی


تیمور ملک اپنے گھر میں سب سے چھوٹا تھا اور اس کے بھائی بہن تیمور کے کھونے پر شدید صدمے میں چلے گئے تھے۔ شہید بیٹے تیمور ملک کی ماں کا کہنا تھا کہ ان کا دل ہر روز ٹوٹتا ہے۔

شاہ فہد

آرمی پبلک اسکول سانحہ

آرمی پبلک اسکول کے باقی شہداء کی طرح شاہ فہد بھی پشاور آرمی پبلک سکول کے شہید بچوں میں شامل ہے اور اس کے گا گھر والوں کا کہنا تھا کہ اس دن سکول جانے سے پہلے شاہ فہد نے اپنی بہنوں سے کہا تھا کہ وہ گور کے مٹایا نہ کھائیں جو اس کے چچا نے اس کو تحفہ میں دی تھی۔ بدقسمتی سے زندگی نے اس کو موقع نہ دیا وہ اپنی بہن سے بھی نہ مل سکا اور نہ اپنی والدہ سے مل سکا۔
شاہ فہد نے ابھی کچھ ماہ پہلے ہیں آرمی پبلک اسکول میں داخلہ لیا تھا۔

ننھی شہید خولہ

آرمی پبلک اسکول سانحہ

اب بات کرتے ہیں ننھے شہید 6 سالہ بچی کا جس کا نام خولہ ہے اور بدقسمتی سے اس اسکول کا پہلا اور آخری دن تھا۔ گھر والوں کو بہت خوشی ہوتی ہے جب ان کا بیٹا یا بیٹی پہلی بار سکول جاتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیا پتا تھا کہ اس کا آخری دن ہوگا۔
ماں باپ کی ننھی بیٹی اے پی ایس آرمی پبلک اسکول میں شہید ہونے والی اس خوفناک سانحے میں واحد طلباء تھی۔
ننھی بچی کے والدین بتاتے ہیں کہ اس کو کم عمری سے ہی تعلیم حاصل کرنے کا بہت زیادہ شوق تھا اور اس قدر شدت سے تھا کہ بچیوں کے اسکول جانے کے حق میں بھی بہت باتیں کیا کرتی تھی۔
آرمی پبلک اسکول پشاور میں 16 دسمبر 2014 کو علم کے دشمنوں نے معصوم بچوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا لیکن ان شہداء ان شہید بچیوں اور اساتذہ کا خون بالکل رائیگاں نہیں گیا بلکہ بہت جلد دہشت گردوں کے ناپاک ارادے خاک میں ملا دیئے گئے۔

یہ پوسٹ آپ کو کیسی لگی؟ نیچے کمنٹ لازمی کریں اور اپنی رائے دیں