خواتین کو زندگی کے ہر شعبے میں یکساں کردار اور نمائندگی کی وجہ سے ایک ترقی یافتہ ملک کی نشانی سمجھی جاتی ہیں اور اسی طرح پاکستان میں بھی خواتین ہر شعبے میں اپنا لوہا منوا رہی ہیں۔ان میں ایسی ہی ایک خاتون عاصمہ بھی شامل ہیں کہ جنہیں پاکستان کی پہلی خاتون موبائل مکینک ہونے کا شرف حاصل ہوا۔
فیصل آباد شہر کی رہائشی عاصمہ نے موبائل فون ریپیرنگ کا مکمل اور باقاعدہ کورس کیا اور سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے بعد اپنی ذاتی دکان کھول لی ہے۔
موبائل ریپیر عاصمہ کا کہنا ہے کہ یہ فیلڈ صرف لڑکوں کے لئے ہی مخصوص نہیں ہے بلکہ خواتین بھی موبائل کی مرمت کا کام سیکھ کر اس فیلڈ کا حصہ بن سکتی ہیں ۔ وہ مزید کہتی ہیں کہ موبائل ریپیرنگ کا کورس کرنے سے نہ صرف انہیں بے شمار فائدے حاصل ہوئے ہیں بلکہ اس کورس کی بدولت آج وہ اپنے شوہر کے ساتھ مل کر ان کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں موبائل فون کا استعمال کرنے والی خواتین کی تعداد مردوں کی نسبت بہت کم ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ان میں معلومات، ناخواندگی اور ڈیجیٹل اسکلز کا نہ ہونا بھی شامل ہے۔ایسے میں اگر عاصمہ جیسی خواتین کی بات کی جائےتو وہ دوسری عورتوں کے لئے ایک مثالی نمونہ ہیں۔
جس طرح آج کل ہر روز نئے نئے اسمارٹ فونز موبائل مارکیٹ میں تیزی سے آ رہے ہیں اسی طرح ان کی سروس اور ریپئرنگ کی بھی اشک ضرورت پڑتی رہتی ہے اور ایسے میں خواتین کو مرد حضرات سے اپنا موبائل فون ٹھیک کروانے میں پرائیویسی جیسے اہم مسئلے کا شکار ہونا پڑتا ہے۔مگر عاصمہ سے خواتین بغیر کسی خوف،ڈر اور ہچکچاہٹ کر بآسانی اپنے موبائل فون کی مرمت کرواتی ہیں اور اس سے نہ صرف ان کا موبائل فون ٹھیک ہوجاتا ہے بلکہ اس میں موجود نمبر بھی چوری ہونے کا خطرہ نہیں ہوتا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ اس میں موجود تصاویر اور موبائل کا تمام تر ڈیٹا بھی محفوظ رہتا ہے۔
آج کل اس وقت ملک میں موبائل فونز کی بڑھتے ہوئے استعمال کے تحت پاکستان میں بہت سے ادارے سیل فون ہارڈ وئیر ریپئرنگ اور سافٹ ویئر یا فرم ویئر کی انسٹالیشن اور اپ ڈیٹس کے بارے میں بہترین آگاہی اور نمائندگی کے ساتھ ساتھ ٹریننگ بھی دے رہے ہیں۔ جن سے لوگ بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اور عاصمہ نے بھی ان کورسز کو سیکھ کر اس سے استفادہ حاصل کیا اورخواتین کے لئے ایک بہترین مثالی نمونہ بن گئیں اور اب وہ بآسانی نہ صرف اپنا بلکہ دوسروں کا موبائل بھی خراب ہونے کی صورت میں اسے فوری طور پر ٹھیک کرنے میں ماہر بن چکی ہیں۔ عاصمہ کو دیکھ کر ان کی دوستوں اور دیگر خواتین میں بھی موبائل ریپیرنگ کا کورس سیکھنے کا جوش و جذبہ پیدا ہورہا ہے۔ عاصمہ اپنے پارٹنرز کے ساتھ مل کر موبائل کی ریپیرنگ کا کام کر رہی ہیں اور اس طرح وہ مستقبل میں یہ ہنر دوسری خواتین کو سکھا کر انہیں بھی اپنی طرح ہنرمند بنانے کی خواہش رکھتی ہیں۔
فیصل آباد کی عاصمہ کی طرح ملتان شہر کی رہائشی 24 سالہ عظمیٰ نواز نے بھی مکینیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے اور انہیں پاکستان کی پہلی خاتون مکینک ہونے کا شرف حاصل ہے ۔عظمیٰ نواز تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایک سال سے ملتان میں ٹویوٹا ڈیلر شپ کمپنی میں مردوں کے ساتھ کام کررہی ہیں اور گیراج میں گاڑی کے پرزے ٹھیک کرنے سے لے کر گاڑی کے ٹائرز بدلنے تک اور ہر قسم کے بھاری آلات اٹھا کر کام کرنے میں کبھی بھی نہیں شرماتی اور ہچکچاتیں۔