پڑھیے پاکستان کی پہلی با ہمّت خاتون عاصمہ کی کہانی جو موبائل ریپئر کر کے اپنے شوہر کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں

0
1,414 views
پاکستان کی پہلی موبائل ریپیرنگ کرنے والی خاتون عاصمہ
Spread the love
خواتین کو زندگی کے ہر شعبے میں یکساں کردار اور نمائندگی کی وجہ سے ایک ترقی یافتہ ملک کی نشانی سمجھی جاتی ہیں اور اسی طرح پاکستان میں بھی خواتین ہر شعبے میں اپنا لوہا منوا رہی ہیں۔ان میں ایسی ہی ایک خاتون عاصمہ بھی شامل ہیں کہ جنہیں پاکستان کی پہلی خاتون موبائل مکینک ہونے کا شرف حاصل ہوا۔
فیصل آباد شہر کی رہائشی عاصمہ نے موبائل فون ریپیرنگ کا مکمل اور باقاعدہ کورس کیا اور سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے بعد اپنی ذاتی دکان کھول لی ہے۔
پاکستان کی پہلی موبائل ریپیرنگ کرنے والی خاتون عاصمہ
Image Source: Screengrab
موبائل ریپیر عاصمہ کا کہنا ہے کہ یہ فیلڈ صرف لڑکوں کے لئے ہی مخصوص نہیں ہے بلکہ خواتین بھی موبائل کی مرمت کا کام سیکھ کر اس فیلڈ کا حصہ بن سکتی ہیں ۔ وہ مزید کہتی ہیں کہ موبائل ریپیرنگ کا کورس کرنے سے نہ صرف انہیں بے شمار فائدے حاصل ہوئے ہیں بلکہ اس کورس کی بدولت آج وہ اپنے شوہر کے ساتھ مل کر ان کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں موبائل فون کا استعمال کرنے والی خواتین کی تعداد مردوں کی نسبت بہت کم ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ان میں معلومات، ناخواندگی اور ڈیجیٹل اسکلز کا نہ ہونا بھی شامل ہے۔ایسے میں اگر عاصمہ جیسی خواتین کی بات کی جائےتو وہ دوسری عورتوں کے لئے ایک مثالی نمونہ ہیں۔
جس طرح آج کل ہر روز نئے نئے اسمارٹ فونز موبائل مارکیٹ میں تیزی سے آ رہے ہیں اسی طرح ان کی سروس اور ریپئرنگ کی بھی اشک ضرورت پڑتی رہتی ہے اور ایسے میں خواتین کو مرد حضرات سے اپنا موبائل فون ٹھیک کروانے میں پرائیویسی جیسے اہم مسئلے کا شکار ہونا پڑتا ہے۔مگر عاصمہ سے خواتین بغیر کسی خوف،ڈر اور ہچکچاہٹ کر بآسانی اپنے موبائل فون کی مرمت کرواتی ہیں اور اس سے نہ صرف ان کا موبائل فون ٹھیک ہوجاتا ہے بلکہ اس میں موجود نمبر بھی چوری ہونے کا خطرہ نہیں ہوتا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ اس میں موجود تصاویر اور موبائل کا تمام تر ڈیٹا بھی محفوظ رہتا ہے۔
پاکستان کی پہلی موبائل ریپیرنگ کرنے والی خاتون عاصمہ
Image Source: Screengrab
آج کل اس وقت ملک میں موبائل فونز کی بڑھتے ہوئے استعمال کے تحت پاکستان میں بہت سے ادارے سیل فون ہارڈ وئیر ریپئرنگ اور سافٹ ویئر یا فرم ویئر کی انسٹالیشن اور اپ ڈیٹس کے بارے میں بہترین آگاہی اور نمائندگی کے ساتھ ساتھ ٹریننگ بھی دے رہے ہیں۔ جن سے لوگ بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اور عاصمہ نے بھی ان کورسز کو سیکھ کر اس سے استفادہ حاصل کیا اورخواتین کے لئے ایک بہترین مثالی نمونہ بن گئیں اور اب وہ بآسانی نہ صرف اپنا بلکہ دوسروں کا موبائل بھی خراب ہونے کی صورت میں اسے فوری طور پر ٹھیک کرنے میں ماہر بن چکی ہیں۔ عاصمہ کو دیکھ کر ان کی دوستوں اور دیگر خواتین میں بھی موبائل ریپیرنگ کا کورس سیکھنے کا جوش و جذبہ پیدا ہورہا ہے۔ عاصمہ اپنے پارٹنرز کے ساتھ مل کر موبائل کی ریپیرنگ کا کام کر رہی ہیں اور اس طرح وہ مستقبل میں یہ ہنر دوسری خواتین کو سکھا کر انہیں بھی اپنی طرح ہنرمند بنانے کی خواہش رکھتی ہیں۔
فیصل آباد کی عاصمہ کی طرح ملتان شہر کی رہائشی 24 سالہ عظمیٰ نواز نے بھی مکینیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے اور انہیں پاکستان کی پہلی خاتون مکینک ہونے کا شرف حاصل ہے ۔عظمیٰ نواز تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایک سال سے ملتان میں ٹویوٹا ڈیلر شپ کمپنی میں مردوں کے ساتھ کام کررہی ہیں اور گیراج میں گاڑی کے پرزے ٹھیک کرنے سے لے کر گاڑی کے ٹائرز بدلنے تک اور ہر قسم کے بھاری آلات اٹھا کر کام کرنے میں کبھی بھی نہیں شرماتی اور ہچکچاتیں۔